فیصل آباد زرعی یونیوسٹی 87ویں نمبر سے زراعت و جنگلات کے مضامین میں اس سال 56ویں نمبر پر دنیا کی بہترین جامعہ قرار دی گئی۔صوبائی وزیر زراعت عاشق حسین کرمانی نے کہا ہے کہ اکیڈیمیا انڈسٹری، تحقیقاتی ادارے اور حکومت کو غذائی استحکام اور زراعت میں جدت لانے کے لئے مشترکہ کاوشیں عمل میں لانا ہوں گی۔
تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات احسن انداز میں پوری کرنے کے ساتھ ساتھ زراعت کو منافع بخش پیشہ بھی بنایا جا سکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں منعقدہ زراعت کو درپیش چیلنجز کے حل کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ زرعی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے لئے تمام ممکنہ اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں کسان دوست اقدامات کے نتیجے میں زرعی شعبہ سرمایہ کاری اور تحقیق کے فضا کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے زرعی یونیورسٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سے زراعت کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرتے ہوئے ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ زمین، پانی اور آب و ہوا کو مدنظر رکھتے ہوئے تین ماہ میں کراپ زوننگ کو حتمی شکل دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کسان کارڈ کے ذریعے تین سو ارب کے بلاسود اور آسان قرضہ جات فراہم کئے جا رہے ہیں جبکہ تین ہزار لیزر لینڈ لیولر کی 4ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری زراعت افتخار علی سہو نے کہا کہ کینو کو سٹرس گریننگ کی وجہ سے شدید خدشات کا سامنا ہے جس کی بحالی کے لئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباداور، سرگودھا سٹرس انسٹی ٹیوٹ کو اپنا اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔
علاوہ ازیں لیہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سٹرس انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کی سفارشات پر غوروخوض کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کراپ زوننگ پر عمل درآمد کے لئے زرعی ماہرین اور کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی ناگزیر ہے تاکہ ہوا، مٹی اور پانی کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف علاقہ جات میں زیادہ پیداوار کی حامل فصلات کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں جاری تعلیم و تحقیق اور آؤٹ ریچ کے منصوبہ جات سے زراعت میں جدت کے رحجانات کو فروغ ملا۔ ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے بتایا کہ سٹرس کی برآمد تین سو ملین ڈالر سے کم ہو کر صرف 100ملین ڈالر تک محدود ہو گئی ہے۔
جس کے لئے سٹرس کی نرسری اور جدید تحقیقاتی عمل کے لئے زرعی یونیورسٹی سٹرس ریسرچ سنٹر قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ اس مسئلے پر قابو پا کر کثیر زرمبادلہ کمایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی چین تحقیقاتی انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کا منصوبہ تیار کر رہی ہے تاکہ چین کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دے کر زرعی ترقی کا نیا باب مرتب کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ 37 سے زائد معاہدوں پر کام جاری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کنفیوشش انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام ایک دہائی میں 21ہزار سے زائد طلباء مستفید ہو چکے ہیں جبکہ ہماری فیکلٹی میں 87اساتذہ نے چین سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر عزت و تکریم کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے اور کیو ایس رینکنگ میں گزشتہ تین سالوں کے دوران زرعی یونیورسٹی 87ویں نمبر سے زراعت و جنگلات کے مضامین میں اس سال 56ویں نمبر پر دنیا کی بہترین جامعہ قرار دی گئی۔