فیصل آباد – کسٹمز اپریزمنٹ کے بارے میں درآمد اور برآمد کنندگان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا اور اس مقصد کیلئے ایک مشترکہ فورم تشکیل دیا جائے گا جس پر تمام سٹیک ہولڈرز ہر 15یا20روز بعد مل کر قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مسائل کو ازخود باہمی مشاورت سے حل کر سکیں گے۔ یہ بات چیف کلکٹر کسٹمز اپریزمنٹ پنجاب محمد صادق نے آج فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری میں تاجروں اور صنعتکاروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت سے ہی مسائل حل ہوتے ہیں اِس لئے انہوں نے اوپن ڈور کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے تاکہ لوگوں کے مسائل فوری طورپر حل ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کے مسائل کے حل کیلئے ایڈیشنل کلکٹر یہاں دستیاب ہیں تاہم جو مسئلے فوری طور پر حل نہ ہو سکیں اُن کیلئے پندرہ یا بیس دن بعد ایک مشترکہ میٹنگ رکھی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو مسائل اس سطح پر حل ہو سکتے ہیں اُن کا فوری فیصلہ کر دیا جائے گا جبکہ دیگر مسائل کو ایف بی آر اور حکومت پاکستان تک پہنچایا جا ئے گا۔ انہوں نے اپنی سابقہ پوسٹنگ کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے بالائی علاقوں کی درآمد و برآمد کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں سے 2 ارب کی ٹیکس وصولیاں ہوتی ہیں مگر ہم اس معمولی ہدف کو حاصل کرنے کیلئے اس سے کہیں زیادہ کا نقصان کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اُن کا بنیادی مقصد صنعت و تجارت کے ذریعے درآمدات و برآمدات میں اضافہ ہے تاکہ اِن کے ذریعے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہوں۔ انہوں نے فیصل آباد میں درآمدات کی حوصلہ شکنی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اِن درآمد کنندگان کو ڈبل ٹیکسیشن کا سامنا ہے پہلے وہ سندھ میں 1.25فیصد اور پھر پنجاب میں 0.9فیصد روڈ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر یہ دوہرا ٹیکس ہے اور اِسے ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر اس سلسلہ میں کوشش کر رہا ہے جبکہ آپ کو بھی اس سلسلہ میں متحرک اور فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ توسیع سے متعلقہ کیسوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب اس مقصد کیلئے آپ لوگوں کو کہیں جانے کی ضرورت نہیں اگر اس سلسلہ میں فائل داخل کر دی جائے تو اگلے روز ہی آپ کو اس کا جواب مل جائے گا۔ کسٹمز انٹیلی جنس سے متعلقہ شکایات کے ازالہ کیلئے انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اس سلسلہ میں متعلقہ افسران سے بات کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طے شدہ کسٹم ویلیو ایشن پر درآمدی مال کی اپریزمنٹ ہونی چاہیے اور جو ایسا نہیں کرے گا وہاں یہاں نہیں رہے گا۔ انہوں نے ڈرائی پورٹ ٹرسٹ حکام سے بھی کہا کہ وہ اپنے بانڈڈ کیئریرز کو بڑھائیں جبکہ درآمد کنندگان کو ریلوے کی سہولت سے بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔اس موقع پر بتایا گیا کہ سرگودھا کا دفتر جو اس وقت فیصل آباد سے کام کر رہا ہے آئندہ 2سے 3ماہ تک سرگودھا منتقل ہو جائے گا۔ اس سے قبل مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کا مختصر تعارف پیش کیا اور کسٹمز اپریزمنٹ سے متعلقہ بعض مسائل کی نشاندہی کی اور مشترکہ فورم کی تشکیل کی تجویز کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کسٹم، چیمبر اور کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس سمیت درآمد اور برآمد کنندگان کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل چیمبر اپنی سطح پر متعلقہ سٹیک ہولدرز کی میٹنگ بلائے گا تاکہ طریقہ کار اور پالیسی سے متعلقہ مسائل کو الگ الگ کر کے انہیں حل کرنے کیلئے سفارشات طے کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد چیف کلکٹر کسٹمز اپریزمنٹ سے ملاقات ہو گی تاکہ ان پر فوری فیصلہ کرنے کے علاوہ پالیسی سے متعلقہ مسائل کو سفارشات کے ہمراہ اعلیٰ حکام کو بھیجا جا سکے۔ سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے سوال و جواب کی نشست کوکنڈکٹ کیا جس میں فیصل پراچہ، عمران سعید، مقصود اختر بٹ، خرم جہانگیر، ایوب اسلم منج، ملک عبدالجبار، رانا محمد عاصم، حاجی محمد عابد اور عبدالرؤف نے حصہ لیا۔ نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ صدر ڈاکٹر خرم طارق نے چیف کلکٹر کسٹمز محمد صادق کو فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔ چیف کلکٹر کسٹمز نے فیصل آباد چیمبر کی مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کئے اور گروپ فوٹو بھی بنوایا۔ اس موقع پر ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز نوید الرحمن بگوی، فیصل آباد ڈرائی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین مزمل سلطان بھی موجود تھے۔