سینٹر فار لیبر ریسرچ کی جانب سے پاکستان پلیٹ فارم معیشت میں منصفانہ کام کو یقینی بنانے کے لیے مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد

سینٹر فار لیبر ریسرچ کی جانب سے پاکستان پلیٹ فارم معیشت میں منصفانہ کام کو یقینی بنانے کے لیے مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ، سینٹر فار لیبر ریسرچ نے فیئر ورک فاؤنڈیشن کےاشتراک سے، پاکستان میں پلیٹ فارم ورکرز کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک قانونی مسودہ تیار کیا۔ یہ مسودہ آن لائن پلیٹ فارم ورکرز کے لیے پہلے سے موجود قوانین میں اضافہ کرتا ہے، جو 2020 میں وفاقی کابینہ کے منظور کردہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ہوم بیسڈ ورکرز بل کا حصہ تھے۔

اس حوالے سے فیئر ورک پاکستان ٹیم نے آج پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز (PIPS) میں پلیٹ فارم ورک بل پر ایک ورکشاپ منعقد کی ۔ 2008 میں پارلیمانی ایکٹ کے ذریعے قائم کیے گئے ادارے PIPS کا بنیادی کام تحقیق کے ذریعے قانون سازوں کی مدد کرنا ہے۔ PIPS پارلیمنٹیرینز کو پالیسی کی تشکیل، قانون سازی،قانونی نگرانی، اور نمائندگی میں مدد کرتا ہے، موثر پارلیمانی کارروائیوں کے لیے تکنیکی مدد، تربیت اور وسائل بھی فراہم کرتا ہے۔ اس ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد سینٹر فار لیبر ریسرچ کی جانب سے مجوزہ قانونی مسودہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری پلیٹ فارم ورکرز پروٹیکشن بل 2023 پیش کرنا تھا جس کے ذریعے پلیٹ فارم ورکرز کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کو درپیش مشکلات سے نمٹنے میں مدد کی جاسکے۔

ورکشاپ میں مختلف اسٹیک ہولڈرزنے شرکت کی جن میں ڈی۔جی PIPS، سرکاری نمائندگان، ورکرز کے نمائندگان، ILO کے نمائندگان، ورکرز کے حقوق کے ماہرین اور تعلیمی ماہرین شامل تھے۔

سینٹر فار لیبر ریسرچ کے بانی اور مرکزی ریسرچر،جناب افتخار احمد نے پاکستان کی پلیٹ فارم اکانومی کا ایک جائزہ پیش کیا، جس میں پلیٹ فارم ورکرز کے لئے قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا۔اس کے بعد اس قانونی مسودہ پر جامع بحث کی گئی جس پر سینٹر فار لیبر ریسرچ پچھلے ڈیڑھ سال سے کام کر رہا ہے۔ اس قانون کا نفاذ نہ صرف پلیٹ فارم ورکرز کی غلط درجہ بندی کو روکتا ہے بلکہ الگورتھم میں شفافیت کو بھی یقینی بناتی ہے۔ یہ قانون پلیٹ فارم ورکرز کے لئے بنیادی حقوق جیسے کہ کم از کم اجرت، اوور ٹائم کا معاوضہ، اجتماعی سودے بازی، مساوی سلوک اور چھٹی کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ اس مجوزہ قانون کا مقصد مساوات اور منصفانہ کام کے حالات کو یقینی بنا کر ایک ایسے معاشرے کا قیام یقینی بنانا ہے جو اسلامی اصولوں پر مبنی ہو۔

محمد عامر خلیل، ڈی جی PIPS، نے پلیٹ فارم ورکرز کے حقوق کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے قابل تحسین قانونی مسودہ تیار کرنے پر سینٹر فار لیبر ریسرچ کی محنت کو سراہا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پلیٹ فارم ورکرز کے حقوق پر معنی خیز کام کرنے کی بے حد ضرورت ہے اور میں سینٹر فار لیبر ریسرچ کی ان کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔

شاہد نعیم، سابق چیف ایس ڈی جی سیکشن، پلاننگ کمیشن /ڈائریکٹر پرائڈ نے سنٹر فار لیبر ریسرچ کی مجوزہ قانون سازی کو پلیٹ فارم ورکرز کے حقوق کے تحفظ میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ وزارت انسانی حقوق کی ڈپٹی ڈائریکٹر خولہ بتول نے حکومتی تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے پلیٹ فارم معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ ورکرز کو کام کے منصفانہ حالات فراہم کرنے اور ان میں تواز ن قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

سینئر ریسرچ اکانومسٹ ، ڈاکٹر محمود خالد نے پاکستان کی پلیٹ فارم معیشت کے لیے قانون سازی کی تشکیل میں سینٹر فار لیبر ریسرچ کی کوششوں کی تعریف کی۔ جبکہ نوید راجہ، ہیڈ آف ایمپلائی ایڈوکیسی، پی ٹی سی ایل نے پلیٹ فارم ورکرز کے حقوق کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس معیشت کی بہتری کے لئے تعاون پر مبنی کام کی اشد ضرورت ہے۔

آئی ایل او کنٹری آفس کے سینئر پروگرام آفیسر سید صغیر بخاری نے بین الاقوامی لیبر معیارات کے مطابق گگ ورکرز کے بنیادی حقوق کو فروغ دینے کے لیے قانون سازی کی حمایت کی اور مجوزہ مسودے کی کامیابی کی امید کا اظہار کیا۔

راجہ فیض الحسن فیض نے قانونی مسودےکو ایک مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل پلیٹ فارم ورکرز کے بنیادی حقوق کو یقینی بناتا ہے۔ ورکشاپ کے دیگر شرکاء نے بھی پلیٹ فارم کے کام کو ریگولیٹ کرنے میں اور انصاف کو یقینی بنانے میں سینٹر فار لیبر ریسرچ کے اہم کردار کو سراہا۔
دنیا بھر میں، تقریباً 1.1 بلین لوگ گِگ ورکرز کے طور پر کام کرتے ہیں، اور پاکستان پلیٹ فارم ورکرز کی تعداد میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان میں، تقریباً 0.7 سے 1 ملین لوگ مقام پر مبنی پلیٹ فارم کے کام سے وابستہ ہیں۔ پلیٹ فارم ورک معاشرے کے ایسے افراد جن کو ملازمت کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں جیسے کہ نوجوان، خواتین اور اقلیتوں، کے لیے بہت کار آمد ہے ۔مقام پر مبنی پلیٹ فارم میں کام کرنے کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں لوگ Fiverr یا Upwork جیسے پلیٹ فارمز پر آن لائن بھی کام کرتے ہیں، اگرچہ ان کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہو سکی لیکن ایک اندازے کے مطابق ان کی تعداد 1 سے 3 ملین ہے۔ اتنی بڑی تعداد ہونے کے باوجود بھی گگ ورکرز کو اکثر “آزاد ٹھیکیدار” سمجھا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ افراد ملازمت کے بنیا دی حقوق سے محروم رہتے ہیں ، ان کا سماجی فوائد حاصل کرنے کا کوئی حق نہیں ہوتا اور ان کا مسلسل فائدہ اٹھایا جا تا ہے۔

سینٹر فار لیبر ریسرچ پلیٹ فارم کے کام کے منصفانہ طریقہ کار کو یقینی بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے ہمیشہ پرعزم رہے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں