پاکستان اسرائیل کی حمایت جاری رکھے گا ریڈیو پاکستان نے وزیراعظم کا جھوٹا بیان نشر کر دیا۔
ملکی زرائع ابلاغ کے مطابق ریڈیو پاکستان نے کچھ روز قبل وزیراعظم کی طرف سے اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان نشر کیا۔وزیراعظم پاکستان سے منسوب یہ بیان ریڈیو پاکستان کے صبح 6بجے سے لے کر 9 بجے تک کے ہر اردو بلیٹن میں متعدد مرتبہ نشر کیا گیا۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ریڈیو پاکستان کے نیوز بلٹن میں ان سے فلسطین کی بجائے اسرائیل کی حمایت کا جملہ منسوب کرنے کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی ریڈیو پاکستان طاہر حسن کو معطل کرنے کا حکم دیدیا۔جبکہ انفارمشن گروپ کی آفیسرعنبرین جان کو ڈی جی کا اضافی چارج دیدیا گیا۔جبکہ ریڈیو پاکستان کے نیوز ایڈیٹر اور ڈپٹی کنٹرولر بھی معطل کر دیئے گئے۔نیوز ریڈر عشرت فاطمہ اور ٹرانسلیٹر کو بھی ہٹادیا گیا۔مذکورہ نشریات کی آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر وزیراعظم ناراض ہوگئے ۔وزارت اطلاعات و نشریات ڈی جی ریڈیو طاہر حسن کی معطلی کیلئے سمری وزیراعظم کو بھیجے گی ڈی جی انفارمیشن گروپ کے گریڈ20 کے افسر ہیں۔ طاہر حسن کو فوری طور پر ڈی جی کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
جبکہ باقاعدہ ڈی جی کی تقرری تک ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ عنبرین جان کو ڈی جی پی بی سی کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔نگران وزیراعظم نے معاملہ کی تفصیلی انکوائری کا بھی حکم دیا ہے۔ جبکہ نیوز پڑھنے والی نیوز ریڈر عشرت فاطمہ اور غلط ترجمہ کرنے والے ٹرانسلیٹر کو ہٹا دیا گیا ہے جو عارضی بکنگ پر کام کرتے ہیں۔ نیوز ایڈیٹر عابد رضا اور ڈپٹی کنٹرولر مقصود الرحمٰن کو معطل کر دیاگیا ہے۔ نگران وزیراعظم نے ان سے اسرائیل کی حمایت منسوب کرنے پر شدید ناراضگی اور غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔روزنامہ جنگ کے مطابق یہ واقعہ چند روز پہلے کا ہے تاہم نشریات کی آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد وزیراعظم کے علم میں لایا گیا ہے۔
ہماری زرائع کے مطابق ریڈیو پاکستان میں شعبہ خبر سے منسلک پرائیویٹ ملازمین کو تنخواہوں کی ادئیگی نہ کرنے، قلیل معاوضہ اور دیگر درپیش مسائل کے باعث یہ واقعہ پیش آیا۔زرایع کا کہنا ہے کہ خبروں کے شعبے میں پرائیویٹ ملازمین اپنے ادارے اور افسران سے نالاں ہیں۔یہ واقعہ وقوع پزیر ہونے سے قبل ان کے علم میں آگیا تھا۔مگر اپنے ادارے کی طرف سے معاوضے میں اضافہ نہ کرنے اور 4ماہ سے مسلسل تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث ملازمین نے غلطی کی نشاندہی کرنے کی بجائے واقعہ کو وقوع پزیر ہوتے دیکھتے رہے۔