بدھ کی شام اسلام آباد میں آئی سی ایم پی ڈی نے اپنی 30 ویں سالگرہ منائی اور پروجیکٹ پروٹیکٹ منتخب سلک روٹس اور وسطی ایشیائی ممالک میں بجرت کے نظام کو بہتر بنانے کی افتتاحی تقریب کاانعقاد کیا ۔
تقریب کے موقع پر انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ نے اپنے تین دہائیوں کے سفر کی کامیابیوں کی بات کی جس میں تحقیق، پالیسی ڈولیپمنٹ ، استعداد کار ، اورہجرت کے مکالمے پر توجہ مرکوز کی گئی ۔
اس موقع پر آئی سی ایم پی ڈی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مائیکل اسپنڈلیگر کی طرف سے پیش کردہ پروٹیکٹ منتخب سلک روٹس اور وسطی ایشیائی ممالک میں مائیگریشن مینجمنٹ کو بہتر بنانے کے منصوبے کا باضابطہ آغاز کیا گیا۔ڈاکٹر سپنڈلیگر نے آئی سی ایم پی ڈی کے لیے ایک دیرینہ شراکت دار کے طور پر پاکستان کے اہم کردار پر روشنی ڈالی ۔مزدوروں کی ہجرت سکل ڈولیمنت مربوط سرحدی نظام اور غیر قانونی ہجرت کی روک تھام کرنے میں اس کے اسٹریٹجک تعاون پر زور دیا۔
مقرین نے بتایا یورپی یونین اس پروجیکٹ کی مالی ماونت فراہم کررہی ہے۔ اس مالی ماونت کے زریعے پاکستان اور جنوبی اور مغربی ایشیا میں مائیگرنٹ ریسورس سینٹرز کے دائرہ کار کو وسعت ملتی ہے.جس کا مقصد آگاہی مہم کو تقویت دینا ممکنہ تارکین وطن کو بروقت اور درست معلومات فراہم کرنا، اور ایم آرسیز کے استحکام کو یقنی بنانا ہے۔
اس منصوبے کا مقصد مائیگریشن مینجمنٹ اور گورننس کوسپورٹ کرنا ہے. بالآخر پاکستانیوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے عالمی لیبرمارکیٹ میں مسابقت کو بڑھانا ہے۔
پاکستان میں یورپی یونین کے وفد کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے یورپی یونین معاہدہ برائے ہجرت اور پناہ کے ساتھ اس پروجیکٹ کو مرتب کرنے پر زور دیا۔انہوں نے ہجرت کی بنیادی وجوہات اور علاقائی ہجرت کے بحران کو حل کرتے ہوئے منظم محفوظ، باقاعده بجرت کی سہولت فراہم کرنے میں پروجیکٹ کے تعاون کا ذکر کیا۔
یہ منصوبہ یورپی یونین کے مالی تعاون سے چلنے والے سابقہ اقدامات کا تسلسل ہے اور اس کا دائرہ قازقستان، ازبکستان اور کرغزستان جیسے ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔
۔UNODC بھی اس پروجیکٹ کو نافذ کر رہا ہے۔خاص طور پر انسانی اسمگلنگ کے جزو کے طور پر ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے وزارت سمندر پاکستانیز اور بیومن ریسورس ڈویلپمنٹ جواد سومرو نے ہجرت کے ابھرتے ہوئے رحجانات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے ممالک کے درمیان تعاون، یورپ کے لیے قانونی راستے اور حقوق پر مبنی نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نےکہا تعلیم و تربیت کے نظام کو لیبر مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق بھیجنے اور وصول کرنے والے ممالک کے لیے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
اس تقریب میں مختلف ممالک کے سفارت کاروں، پالیسی سازوں، بین الاقوامی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شامل تھے۔واضح رہے پروٹیکٹ پراجیکٹ کے علاوہ آئی سی ایم پی ڈی پاکستان میں بارڈر میجنمنٹ، پالیسی سازی اور استعداد کار سے متعلق دیگر اقدامات کو بھی نافذ کرتا ہے۔ یہ آئی سی ایم پی ڈی اور حکومت پاکستان کے درمیان تعاون کے معاہدے پر مبنی ہے۔