اسلام آباد ہمدرد یونیورسٹی کے طالب علم بلال زمان نے اپنی ہم جماعت طالبہ کو اغوا کیا اور ساتھیوں کے ہمراہ 6 ماہ تک اجتماعی جنسی زیادہ کا نشانہ بناتا رہا۔متاثرہ طالبہ کی درخواست پر پولیس نے ملزمان کے خلاف کاروائی شروع کر دی۔تھانہ شہزاد ٹاون نے تعزیرات پاکستان کی دفعات 292A, 292C,337J اور 375A کے تحت بلال زمان، ولید، عدنان شیخ عدیل اورحسیب کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔
ہمدرد یونیورسٹی کے طالب علم بلال زمان نےاپنی ہم جماعت طالبہ کو نشہ آور مشروب پلا کر اغوا کیا اور دیگر 4 دوستوں کے ہمراہ طالبہ کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی۔ملزمان نے طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی ویڈیوز بھی بنائیں۔
بعد ازاں ملزمان متاثرہ طالبہ کو بلیک میل کر کے ساتھ 6 ماہ تک جنسی زیادتی کرتے رہے۔ملزمان ویڈیوز وائرل کرنے کی دھمکی دے کر طالبہ سے گھر کے زیورات اور نقد رقم بھی بطور بھتہ وصول کرتے رہے۔اسلام آباد کے تھانہ شہزاد ٹاون میں درج مقدمہ کے مطابق ملزمان نے بعد ازاں طالبہ کے گینگ ریپ کی ویڈیوز بھی وائرل کر دیں۔
سی این این اردو کے زرائع کے مطابق ملزمان کے وارثان نے تفتیش پر مامور پولیس افسر کو کروڑوں روپے رشوت کی پیشکش کی ہے۔زرائع کاکہنا ہے ملزمان کے وارثان تفتیشی افسر کو کروڑوں روپے دے کر ملزمان کو تفتیش میں بے گناہ قرار دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مقدمہ کے تفتیشی افسر شفقت نیازی نے سی این این اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقدمہ میں نامزد 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
جبکہ 2 ملزمان عدالت کی طرف سے ضمانت حاصل کرنے کے باعث پولیس کی گرفت میں نہیں ہیں۔جبکہ گرفتار ملزمان کے موبائل فون پولیس نے برآمد کر لیے ہیں جو کہ فرانزک لیب بھجوائے جائیں گے۔ ملزمان کے وارثان کی طرف سے تفتیش میں بے گناہ ثابت کرنے کے لیے رشوت کی پیشکش کی اطلاع سے متعلق سوال پر مقدمہ کے تفتیشی افسر نے اقرار یا انکار نہیں کیا۔اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افسران بالا نے ان سے تفتیش کا اختیار واپس لے لیا ہے۔