روسی وزارت خارجہ نے ایرانی اور اسرائیلی تنازع میں حالیہ شدت کو پورے خطے، خاص طور پر ایران اور اسرائیل کے ہمسایہ ممالک کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی سرزمین اور اس کی جوہری توانائی کے انفراسٹرکچر پر حملوں کے خلاف عالمی برادری کی سخت اور واضح مخالفت، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 13 جون کو ہنگامی اجلاس اور 16 جون کو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے خصوصی سیشن کے نتائج اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اسرائیلی قیادت کی جارحانہ حکمت عملی صرف ان ممالک کی حمایت حاصل کر پاتی ہے جو درحقیقت اس کے موقع پرستانہ مفادات میں شریک ہیں۔
روسی بیان میں ان ممالک پر تنقید کی گئی ہے جنہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں متنازعہ اور جانبدارانہ رپورٹ تیار کروانے کے لیے آئی اے ای اے پر دباؤ ڈالا۔ اسی رپورٹ کو بنیاد بنا کر 12 جون کو ایران مخالف قرارداد منظور کی گئی، جس سے اسرائیل کو حملے کا “گرین سگنل” ملا، اور جو المیہ کا باعث بنا۔
بیان میں اسرائیل کی جانب سے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات دنیا کو جوہری تباہی کے دہانے پر لے جا رہے ہیں، جس کے اثرات اسرائیل سمیت پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔
روس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایران کی ان تنصیبات پر حملے بند کرے جو آئی اے ای اے کی نگرانی اور تحفظ میں ہیں۔
روسی حکومت نے آئی اے ای اے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی حملوں سے ایران کے جوہری پروگرام کو پہنچنے والے نقصان کی غیر جانبدار اور تفصیلی رپورٹ تیار کرے، جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے سامنے پیش کیا جائے۔ اس رپورٹ میں ان معائنہ کاروں کی صورتحال کا بھی احاطہ کیا جائے جنہیں اسرائیلی حملوں کے باعث شدید خطرات لاحق ہیں۔
روسی وزارت خارجہ نے ایران کے اس عزم کو سراہا کہ وہ این پی ٹی (NPT) معاہدے کی پاسداری جاری رکھے گا اور امریکہ سے مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار ہے — بشرطیکہ اسرائیلی حملے بند ہوں۔ روس نے زور دیا کہ مسئلے کا واحد پائیدار حل سفارتکاری اور مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
جوہری عدم پھیلاؤ کا مقصد — جس کی بنیاد این پی ٹی ہے — نہ تو جارحیت سے حاصل کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی بے گناہوں کی جانوں کی قربانی دے کر۔