عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کی زرعی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے پاکستان میں پہلی پی سی ای ورکشاپ

اسلام آباد: خوراک و زراعت کی عالمی تنظیم (FAO) نے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق اور بین الاقوامی پودوں کے تحفظ کنونشن (IPPC) کے اشتراک سے پاکستان کی تاریخ کی پہلی فائیٹوسینیٹری کپیسٹی ایویلیوایشن (PCE) ورکشاپ اسلام آباد میں شروع کر دی۔پانچ روزہ ورکشاپ ایف اے او کے اسلام آباد دفتر میں جاری ہے جس میں وفاقی و صوبائی محکمہ جات برائے تحفظ نباتات، ماہرین تعلیم، نجی شعبے کے نمائندگان اور عالمی تکنیکی شراکت دار شریک ہیں۔ اس ورکشاپ کا مقصد پاکستان کے پودوں کے صحت کے نظام کا عالمی معیار کے مطابق تجزیہ اور بہتری لانا ہے۔

یہ ورکشاپ “تجارت کے فروغ کے لیے سینیٹری اور فائیٹوسینیٹری (SPS) اقدامات کو مضبوط بنانے” کے تکنیکی تعاون منصوبے کے تحت منعقد کی جا رہی ہے، جو پاکستان، لاؤس اور ویت نام میں نافذ العمل ہے۔پاکستان کی زرعی برآمدات جیسے چاول، کینو، آم، سبزیاں اور سی فوڈ معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، مگر SPS معیار پر پورا نہ اترنے کے باعث یہ مصنوعات اکثر بین الاقوامی منڈیوں میں مسترد ہو جاتی ہیں۔

ورکشاپ میں کہا گیا کہ پاکستان میں پیسٹ سرویلنس، تشخیص، رسک اینالیسس اور قانونی ڈھانچے میں خامیاں تجارت کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔PCE عمل نہ صرف پودوں کی صحت بلکہ جانوروں کی صحت اور خوراک کی سلامتی کے نظاموں کو بھی تقویت دیتا ہے، جیسا کہ ورلڈ آرگنائزیشن فار اینیمل ہیلتھ (WOAH) اور کوڈیکس ایلیمینٹیریس کی گائیڈ لائنز میں بتایا گیا ہے۔

وفاقی سیکرٹری برائے قومی غذائی تحفظ، وسیم اجمل چوہدری نے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ “پاکستان کو بارہا ان مشکلات کا سامنا رہا ہے کہ وہ برآمدی مارکیٹوں کے فائیٹوسینیٹری معیارات پر پورا نہیں اتر پاتا۔ یہ ورکشاپ ہمارے نظام کا ہمہ جہت جائزہ لینے اور IPPC اورWTO-SPS معاہدوں سے ہم آہنگی پیدا کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔

عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او)کی نمائندہ برائے پاکستان فلورنس رولے نے خطاب کرتے ہوئے کہا پودوں کی صحت کی اہمیت ناقابلِ انکار ہے۔ خوراک کا تحفظ، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور محفوظ تجارت — ان سب کے لیے پودوں کے وسائل کا تحفظ ضروری ہے۔

عالمی ادارہ خوراک و زراعت(ایف اے او)کے ریجنل دفتر کے سینئر ایگریکلچر آفیسر ڈاکٹر جی سی یوبک نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ پی سی ای ورکشاپ نہ صرف پاکستان کی قومی حکمت عملی کو بہتر بنائے گی بلکہ عالمی معیار سے ہم آہنگی کے ذریعے زرعی تجارت کے مواقع میں اضافہ، کیڑوں کے خطرات میں کمی اور بہتر زرعی نتائج کو بھی یقینی بنائے گی۔

About The Author

اپنا تبصرہ لکھیں