پاکستان میں روسی سفیر کی بریفنگ: یوریشیائی اقتصادی اتحاد کی ترقی اور یوکرین بحران پر موقف

اسلام آباد میں روس کے سفیر البرٹ خوریف نے بین الاقوامی امور پر ایک اہم بریفنگ سے خطاب کیا، جس کا آغاز انہوں نے یوریشیائی اقتصادی اتحاد (EAEU) کے تعارف اور اس کی پیش رفت پر روشنی ڈال کر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تنظیم پانچ ممالک پر مشتمل ہے—روس، بیلاروس، آرمینیا، قازقستان، اور کرغزستان—اور اس کی کل آبادی 185.5 ملین جبکہ مجموعی قومی پیداوار $2.6 ٹریلین ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یوریشیائی اقتصادی اتحاد کی بنیاد 29 مئی 2014 کو رکھی گئی تھی اور 2024 میں اس کی 10 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اتحاد کا مقصد مشترکہ داخلی منڈی، تجارتی ضوابط، اور توانائی، زراعت و ڈیجیٹل شعبوں میں مربوط پالیسی سازی ہے۔

سفیر خوریف نے زور دیا کہ پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت کے باعث EAEU کے ساتھ رابطہ کاری اور لاجسٹک تعاون میں ایک فطری شراکت دار بن سکتا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں بیلاروس کے سفیر آنڈرے میٹیلیتسا کی جانب سے جاری کردہ تصویری نمائش کا حوالہ بھی دیا، جو EAEU کی ترقی کی تاریخ کو اجاگر کرتی ہے۔

خطاب کے دوران روس میں 9 مئی کو منائے جانے والے یومِ فتح کا تذکرہ بھی کیا گیا۔ سفیر کے مطابق ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر شاندار فوجی پریڈ منعقد ہوئی، جس میں روس، چین، بیلاروس، اور دیگر 13 ممالک کی افواج نے شرکت کی۔ پہلی بار پریڈ میں ڈرونز اور جدید ہتھیاروں کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان میں روسی سفارت خانے نے بھی تقریب کا انعقاد کیا، جس میں صدر پاکستان آصف علی زرداری سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات نے شرکت کی۔

بعد ازاں، سفیر خوریف نے یوکرین بحران کے تناظر میں روسی مؤقف پیش کیا۔ انہوں نے 18 مارچ کو صدر ولادیمیر پوتن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کا ذکر کیا، جس کے نتیجے میں روس نے یوکرین پر حملے ایک ماہ کے لیے معطل کر دیے۔ تاہم، انہوں نے یوکرین پر معاہدے کی 130 سے زائد خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے روسی صدر پوتن کے امن منصوبے کا بھی خاکہ پیش کیا، جس میں یوکرینی افواج کا متنازعہ علاقوں سے انخلا، نیٹو میں شمولیت سے انکار، پابندیوں کا خاتمہ اور روسی زبان بولنے والے شہریوں کے حقوق شامل ہیں۔ 16 مئی کو استنبول میں روس-یوکرین براہ راست مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے قیدیوں کے تبادلے سمیت کئی مثبت پیش رفتوں پر روشنی ڈالی اور امریکہ، خاص طور پر صدر ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی۔

سفیر خوریف نے امید ظاہر کی کہ ان اقدامات سے یوکرین تنازع کے پرامن حل کی راہ ہموار ہوگی۔

About The Author

اپنا تبصرہ لکھیں