بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI)، چین کا ایک عالمی ترقیاتی منصوبہ ہے جس کا مقصد ایشیا، یورپ اور افریقہ کو جدید بنیادی ڈھانچے (infrastructure) اور تجارت کے نیٹ ورکس کے ذریعے جوڑنا ہے۔ یہ منصوبہ دو بڑے حصوں پر مشتمل ہے:
1. سلک روڈ اکنامک بیلٹ (land routes)
2. 21st Century Maritime Silk Road (سمندری راستے)
کاروبار میں بیلٹ اینڈ روڈ کی اہمیت:
1. بنیادی ڈھانچے کی ترقی: BRI کے تحت سڑکیں، ریلویز، بندرگاہیں، اور توانائی کے منصوبے تعمیر ہوتے ہیں جو کاروباری لاگت کو کم کرتے ہیں اور تجارتی روانی کو بڑھاتے ہیں۔
2. علاقائی رابطہ کاری: اس منصوبے سے ممالک آپس میں بہتر تجارتی روابط قائم کر سکتے ہیں، جس سے کاروباری مواقع میں اضافہ ہوتا ہے۔
3. نئی منڈیوں تک رسائی: BRI سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔
4. سرمایہ کاری کے مواقع: چین اور دیگر شراکت دار ممالک انفراسٹرکچر اور انڈسٹریل زونز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، جس سے مقامی صنعتیں فروغ پاتی ہیں۔
پاکستان کا کردار:
پاکستان BRI کا ایک اہم شراکت دار ہے، خاص طور پر چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے ذریعے۔
CPEC بی آر آئی کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جو گوادر بندرگاہ کو چین کے سنکیانگ علاقے سے جوڑتا ہے۔
پاکستان کے لیے فوائد:
1. انفراسٹرکچر کی بہتری: سڑکوں، بجلی کے منصوبوں، اور ریلوے نیٹ ورک کی ترقی۔
2. روزگار کے مواقع: مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے نئے دروازے کھلنا۔
3. صنعتی ترقی: اسپیشل اکنامک زونز (SEZs) کے قیام سے مقامی صنعتوں کو فروغ۔
4. عالمی تجارتی روابط: گوادر پورٹ کے ذریعے پاکستان ایک اہم عالمی تجارتی گزرگاہ بن رہا ہے۔
. بھارت کی مخالفت کی وجوہات:
a) خودمختاری کا مسئلہ:
CPEC کا کچھ حصہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر (گلگت بلتستان) سے گزرتا ہے، جس پر بھارت دعویٰ رکھتا ہے۔ بھارت اسے اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے۔
b) چین کے عالمی اثرورسوخ پر تشویش:
بھارت کو خدشہ ہے کہ BRI چین کو عالمی سطح پر اقتصادی و جغرافیائی برتری دے گا، جو بھارت کے مفادات کے خلاف ہے۔
c) علاقائی توازن کی تبدیلی:
BRI، خاص طور پر CPEC، پاکستان اور چین کے تعلقات کو مضبوط کرتا ہے، جو بھارت کے لیے ایک اسٹریٹیجک چیلنج ہے۔
d) قرضوں کا جال (Debt Trap) کا مؤقف:
بھارت کا ماننا ہے کہ BRI کے تحت چین ترقی پذیر ممالک کو قرض میں جکڑ کر ان پر اثر و رسوخ قائم کرتا ہے (جیسے سری لنکا کی ہمبنٹوٹا بندرگاہ کی مثال)۔
نتیجہ:
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو دنیا کے لیے ایک بڑا اقتصادی موقع ہے۔ پاکستان نے اس منصوبے سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ بھارت اس کے تزویراتی اور خودمختاری سے متعلق خدشات کی بنا پر مخالفت کر رہا ہے۔ اگر شفافیت، پائیدار ترقی، اور علاقائی تعاون کو فروغ دیا جائے تو BRI خطے میں استحکام اور خوشحالی لا سکتا ہے۔