افریقی ملک کانگو میں اس ہفتے کے آغاز میں کشتی الٹنے اور آگ لگنے کے سانحے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 148 ہو گئی ہے، جبکہ 100 سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ سرکاری حکام کے مطابق، حادثے کے وقت کشتی میں تقریباً 500 مسافر سوار تھے۔
یہ افسوسناک واقعہ شمال مغربی کانگو کے دریائے کانگو میں پیش آیا جہاں ایک لکڑی کی موٹرائزڈ کشتی آگ لگنے کے بعد اُلٹ گئی۔ دریا کے کمشنر کومپیٹان لوئیوکو نے بتایا کہ آگ اس وقت لگی جب ایک خاتون کشتی پر کھانا پکا رہی تھی، جس کے بعد متعدد افراد، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، دریا میں کود پڑے۔ بدقسمتی سے کئی افراد ڈوب گئے جبکہ درجنوں کو شدید جھلسنے کے باوجود بچا لیا گیا۔
حادثے کا شکار ہونے والی کشتی “HB کونگولو” نے ماتانکومو بندرگاہ سے بولومبا کے علاقے کی طرف روانہ ہونا تھا، مگر ایمبانڈاکا کے قریب یہ حادثہ پیش آیا۔ ایکویٹر صوبے کے سینیٹر ژاں پال بوکیتسو بوفیلی نے کہا کہ کشتی پر موجود 500 مسافروں میں سے بڑی تعداد متاثر ہوئی ہے، اور 150 سے زائد جھلسے ہوئے افراد کو تاحال کسی قسم کی انسانی امداد نہیں مل سکی۔
کانگو میں کشتیوں کے حادثات عام ہیں، جن کی وجہ اکثر اوقات رات کے وقت سفر اور مسافروں سے بھری ہوئی کشتیوں کو قرار دیا جاتا ہے۔ حکام کو بحری قوانین پر عمل درآمد کرانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کانگو میں دریاؤں کو نقل و حمل کے بڑے ذرائع کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں سڑکوں کا وجود ہی نہیں یا بہت محدود ہے۔ گزشتہ برسوں میں درجنوں افراد کشتیوں کے حادثات میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
سینیٹر بوفیلی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: “ہمارے عظیم الشان دریائے کانگو اور جھیلیں، جو کبھی فخر کا باعث تھیں، اب ہمارے لوگوں کے لیے اجتماعی قبرستان بن چکی ہیں، یہ ناقابل قبول ہے۔”