ایران جوہری ہتھیاروں کا مخالف جبکہ اسلام میں بھی ممنوع ہیں; ایرانی سفیر

تہران:بدھ کے روز ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ارنا نے فرانس میں ایرانی سفیر محمد امین نژاد کے انٹرویو کی تصدیق کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران کی دفاعی حکمت عملی میں جوہری ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔محمد امین نژاد نے سہ ماہی میگزین سپیکٹیکل لیمونیڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعلیمات میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے دیگر ہتھیاروں کی طرح جوہری ہتھیار بھی ممنوع ہیں اور جوہری ہتھیاروں کی ہماری دفاعی حکمت عملی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

فرانس میں ایران کے سفیر نے سہ ماہی میگزین سپیکٹیکل لیمونیڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے ایران کی کوششوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے پہلے دستخط کنندگان میں سے ایک ہے اور اسکی بنیاد پر غیرعسکری جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی ہر ملک کی پرامن ترقی کا حق ہے۔

ایران کے خلاف غیر منصفانہ اقتصادی پابندیوں کے بارے میں امین نژاد نے کہا کہ 1980 کی دہائی میں شروع ہونے والی پابندیاں ایرانی عوام کو بلا تفریق متاثر کررہی ہیں۔انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ پابندیاں غیر منصفانہ اور غیر قانونی ہیں اور انسانی اقدار اور تمام بین الاقوامی ضوابط سے متصادم ہیں، مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بڑی طاقتوں کی جانب سے انصاف ان پابندیوں کے خاتمے کا باعث بنے گا، کیونکہ مغرب تقریباً 50 سال سے ایران کی ترقی میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔

7 اکتوبر کے واقعے اور صیہونی سکیورٹی حلقوں میں حماس، پھر حزب اللہ اور آخر میں ایران کو ختم کرنا ضروری ہے سے متعلق سوال پر ایران کے سفیر نے کہا کہ حماس یا حزب اللہ یا مزاحمتی محور کو ختم کرنا محظ ایک وہم ہے۔ 1980 کی دہائی کے اوائل میں حزب اللہ کا کوئی وجود نہیں تھا لیکن آج بیروت میں سید حسن نصر اللہ کے جنازے میں دنیا بھر کے لاکھوں افراد نے شرکت کی یا اظہار تعزیت کیا۔ جہاں تک فلسطینی مزاحمت کا تعلق ہے، یقیناً ہم ان کے لیے فیصلے نہیں کرتے۔ غزہ کے متاثرین کو دیکھیں، 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں جن میں سے 20 ہزار بچے تھے۔ تمام سویلین انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، اس تنازع کو ان طریقوں سے حل نہیں کیا جا سکتا۔

اپنا تبصرہ لکھیں