امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تہران کو مذاکرات کے لیے بھیجے گئے پیغام اور اس پر ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے ردعمل کے بعد ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر قالیباف نے بھی اپنا رد عمل دیا ہے۔ باقر قالیباف نے اتوار کے روز اپنے بیانات میں کہا کہ ٹرمپ کے دیگر ممالک کے ساتھ اقدامات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تہران کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ان کے دعوے اسے غیر مسلح کرنے کے لیے محض ایک فریب ہیں۔ ایرنی پارلیمان کے سپیکر نے زور دیا کہ ایران امریکہ کے کسی پیغام کا انتظار نہیں کرے گا۔
اس سے قبل امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہےکہ واشنگٹن ایران پر اس کے میزائل اور جوہری پروگرام کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ امریکی حکومت کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ عراق کو ایران سے بجلی خریدنے کے لیے استثنیٰ کی تجدید نہیں کی جائے گی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ تہران کو کسی قسم کی اقتصادی یا مالی امداد کی اجازت نہیں دے گی۔
العریبیہ نیوز کے مطابق انہوں نے اتوار کے روز ایک بیان میں مزید کہا کہ “ٹرمپ انتظامیہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم کا مقصد ایرانی جوہری خطرے کو ختم کرنا اور اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو کم کرنا ہے”۔انہوں نے کہا کہ اس مہم کا مقصد “ایران کو دہشت گرد گروہوں کی حمایت سے روکنا ہے”۔