امریکہ ویزا پروگرامز کا جائزہ لے رہا ہے، افغانستان کو ممکنہ سفری پابندی میں شامل کرنے پر غور

امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ تمام ویزا پروگرامز کا مکمل جائزہ لے رہا ہے، جبکہ ایک امریکی اہلکار نے سی این این کو بتایا کہ افغانستان کو ممکنہ طور پر نئی سفری پابندی میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

اہلکار کے مطابق، یہ پابندی آئندہ ہفتے نافذ ہو سکتی ہے، تاہم ابھی تک ممالک اور وقت سے متعلق حتمی فیصلے واضح نہیں ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو جاری کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر میں کابینہ کے اراکین، بشمول وزیر خارجہ، کو ہدایت دی کہ وہ ایسے ممالک کی فہرست مرتب کریں جہاں سے آنے والے افراد کی اسکریننگ اور جانچ کے نظام میں خامیاں ہیں، جس کی بنیاد پر ان ممالک کے شہریوں کے داخلے کو جزوی یا مکمل طور پر معطل کیا جا سکتا ہے۔ یہ عمل 60 دن کے اندر مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا، “محکمہ اس ایگزیکٹو آرڈر کے تحت تمام ویزا پروگرامز کا مکمل جائزہ لے رہا ہے اور انتظامیہ کی ترجیحات پر عمل درآمد کر رہا ہے۔” تاہم، انہوں نے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ وہ داخلی غور و فکر یا مواصلات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔

سی این این کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نےبتایا، “ابھی تک کسی ممکنہ سفری پابندی سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اور جو بھی اس کے برعکس دعویٰ کر رہا ہے، وہ حقیقت سے لاعلم ہے۔”

اپنی پہلی مدت صدارت میں، ٹرمپ نے سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کی تھی، جسے عدالتوں میں چیلنج کیا گیا تھا۔ بعد میں صدر جو بائیڈن نے 2021 میں اس پابندی کو منسوخ کر دیا تھا۔

اگر افغانستان کو نئی سفری پابندی میں شامل کیا گیا تو اس سے ہزاروں افغان متاثر ہو سکتے ہیں، خاص طور پر وہ افراد جنہوں نے دو دہائیوں پر محیط جنگ کے دوران امریکی افواج کے ساتھ کام کیا تھا، کیونکہ اس پابندی کے تحت افغان شہریوں کا امریکہ میں داخلہ ممنوع ہو جائے گا۔

پہلے ہی ہزاروں افغان افراد، جن میں خصوصی امیگرنٹ ویزا (SIV) ہولڈرز شامل ہیں، معلق حیثیت میں ہیں، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی مہاجرین کی آمد کو معطل کر دیا تھا اور افغان ویزا ہولڈرز کی پروازوں کے لیے غیر ملکی امداد کی فنڈنگ ​​بھی روک دی تھی۔

بدھ کے روز، “افغان ایویک” نامی تنظیم، جو 2021 میں افغانستان میں جنگ کے اختتام کے بعد افغان اتحادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، نے تمام افغان شہریوں کو، جن کے پاس درست امریکی ویزے ہیں، مشورہ دیا کہ وہ جلد از جلد سفر کریں کیونکہ معتبر اطلاعات کے مطابق افغان شہریوں کے لیے سفری پابندی جلد نافذ ہو سکتی ہے۔

بین الاقوامی مہاجر داخلہ منصوبہ (IRAP) نے بھی ممکنہ سفری پابندی کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے بہت سے مؤکل کئی سالوں سے ویزا کے منتظر ہیں اور خطرناک حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا، “نئی سفری پابندی ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دے گی اور انہیں محفوظ مقام تک پہنچنے کے حق سے محروم کر دے گی۔ یہاں تک کہ عارضی معطلی بھی مہاجرین اور ان کے خاندانوں کے لیے فوری اور طویل المدتی نقصان کا باعث بنے گی۔”

مزید کہا گیا، “ابھی تک مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں کہ کون اس پابندی سے متاثر ہو سکتا ہے، لیکن اطلاعات کے مطابق طالبان کے نشانے پر موجود افغان مہاجرین، خصوصی امیگرنٹ ویزا ہولڈرز، اور وہ تمام افراد جو امریکہ کے مشن میں شامل رہے، اس غیر قانونی پابندی کا شکار ہو سکتے ہیں۔”

بیان کے مطابق، “یہ انتہائی شرمناک ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ افغان اتحادیوں اور دیگر مجبوراً بے گھر ہونے والے افراد کی حفاظت کے امریکی وعدے سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔”

About The Author

اپنا تبصرہ لکھیں