اتوار کے روز اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں دو فلسطینی کتابوں کی دکانوں پر چھاپہ مار کر متعدد کتابیں ضبط کر لیں اور دکان کے مالک اور اس کے بھتیجے کو گرفتار کر لیا، اہلِ خانہ نے تصدیق کی۔
تعلیمی بُک شاپ، جو چار دہائیوں سے مشرقی یروشلم کی معروف علمی و ثقافتی ادارہ ہے،تصویر میں دیکھا جا سکتا ہےکہ اسرائیلی پولیس افسران کتابوں کو کوڑے کے تھیلوں میں ڈال رہے ہیں۔
سی این این کے مطابق، دکان کے مالک ایاد منا نے بتایا، “انہوں نے کچھ کتابیں زمین پر پھینک دیں، لیکن سب سے زیادہ نقصان ہماری عربی زبان کی دکان کو ہوا۔” تصاویر میں کتابیں، نوٹ بکس اور دیگر تعلیمی مواد بکھرا ہوا نظر آ رہا ہے۔
اسرائیلی پولیس نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ گرفتار شدگان پر “ایسی کتابیں فروخت کرنے کا شبہ ہے جو اشتعال انگیزی اور دہشت گردی کی حمایت پر مبنی ہیں۔” پولیس ترجمان کے مطابق، دونوں مشتبہ افراد کو تحویل میں لے کر تفتیش جاری ہے۔
پیر کو ایک اسرائیلی عدالت نے محمود منا اور احمد منا کی حراست میں 24 گھنٹے کی توسیع کی، جس کے بعد انہیں پانچ دن تک گھر میں نظر بند رکھا جائے گا۔ پولیس نے ابتدائی طور پر ان کی آٹھ دن کی مزید حراست کا مطالبہ کیا تھا۔
ان کے وکیل ناصر عودہ نے کہا کہ “ہم نے قانونی طور پر مؤقف اختیار کیا کہ یہ تلاشی حکم ٹھوس شواہد پر مبنی نہیں تھا۔” انہوں نے مزید کہا کہ “زیر بحث کتابیں فلسطینی تاریخ، انسانی حقوق اور فلسطینی عوام کی مشکلات پر مبنی ہیں، اور ان میں کسی بھی قسم کا خطرہ یا اشتعال انگیزی نہیں ہے۔”
یورپی یونین، برطانیہ اور برازیل سمیت متعدد سفارتی مشنز کے نمائندے عدالت کی سماعت سے قبل موجود تھے۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق، دکانوں میں “قومی فلسطینی موضوعات پر مبنی اشتعال انگیز مواد” پر مشتمل کتابیں برآمد ہوئیں، جن میں بچوں کی ایک رنگ بھرنے والی کتاب “فرام دی ریور ٹو دی سی” بھی شامل تھی، جو اسرائیل میں متنازع سمجھی جاتی ہے۔
تعلیمی بُک شاپ، جو 1984 میں صلاح الدین اسٹریٹ پر قائم کی گئی تھی، فلسطینی اور بین الاقوامی قارئین کے لیے ایک علمی مرکز بن چکی ہے۔ اس کے تین مختلف اسٹورز میں فلسطینی تاریخ، ادب، آرٹ، پکوان، اور تاریخی نقشوں سمیت مختلف موضوعات پر کتابیں فروخت کی جاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی علاقوں کے لیے خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیسی نے اس چھاپے کو “فلسطینی ثقافت کو مٹانے کی کوشش” قرار دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ منا خاندان کے ساتھ کھڑے ہوں اور اس ثقافتی مرکز کا تحفظ کریں۔