۔UNFAO کا پاکستان میں تل کی پیدوار اور برآمد کے لیے بین اقوامی سرمایہ کاری پر سیمینار

اسلام آباد اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے پاکستان میں تل کی پیدوار اور برامد کی پائیدار ترقی کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاری کے موضوع پر سیمینار کا اہتمام کیا۔جمعرات کے روز منعقدہ اس سیمینار میں پاکستان میں تل کی پیداوار، پروسیسنگ اور برآمدات کے لیے غیر روائتی امکانات کا جائزہ لیا گیا۔

اس شعبے میں امکانات کو تلاش کرنے کے لیے پاکستانی حکام، بین الاقوامی سرمایہ کاروں، پالیسی سازوں، محققین، کسانوں اور نجی شعبے کے رہنماؤں سمیت اہم متعلقہ افراد نے شرکت کی۔حکومت کی اہم وزارتوں اور محکموں میں وزارت تجارت اور تجارت کی ترقی کی اتھارٹی، قومی ادارہ زرعی تحقیق (PARC)، چین میں پاکستان کے سفیر اور ایوب، رارہ برائے زرعی تحقیق (AARI) شامل تھے۔

وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک رانا تنویر حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خوردنی تیل کے درآمدی بل کا بڑا مسئلہ درپیش ہے۔تل کا تیل پاکستان کو خوردنی تیل کی ضروریات کے لیے خود کفالت حاصل کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے تلوں کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اس فصل میں زرمبادلہ کمانے کے لیے بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔

اس موقع پر سفیر خلیل ہاشمی نے چین میں پاکستان کے تل کی کامیابی کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ مقررین نے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے منفرد زرعی موسمی حالات اور تل کی کاشت میں کامیابیوں کو اجاگر کیا۔اور کہا کانفرنس کا مقصد تل کی ویلیو چین میں سرمایہ کاری کے مواقع کی آگاہی کرنا ہے۔پچھلے تین سالوں میں، صرف پنجاب میں تل کی کاشت 0.2 سے 1 ملین ایکڑ تک پھیل گئی ہے، جس کی پیداوار 0.287 ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے۔فصل کے بڑھنے کا مختصر دورانیہ، لاگت کی مختصر ضروریات، اور اعلی برآمدی طلب اسے چھوٹے درجے کے کاروباری افراد اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک منافع بخش موقع فراہم کرتی ہے ۔

کانفرنس میں عالمی تجارتی رجحانات، پاکستان کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع، FAO کے ہینڈ ان ہینڈ انیشیٹو کے تحت FAO کی کوششوں پر بریفنگ بھی دی گئی۔اور چین، جاپان اور ترکی جیسی منڈیوں میں تل کی برآمدی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے حکمت عملی پر بھی مذاکرہ کیا گیا۔جس میں مقامی پیداوار، ویلیو ایڈیشن، تجارتی ضوابط، سرٹیفیکیشنز، اور سرمایہ کاری کی رکاوٹوں سمیت اہم موضوعات پر روشنی ڈالی گئی۔

فرخ تویروف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کو “تل پاکستان کے زرعی تنوع اور برآمدی نمو کے لیے اہم فصل ہے۔تمام متعلقہ افراد، حکام اور اداروں کے درمیان باہمی تعاون پر مبنی کوششیں اس کی مکمل صلاحیت کو بروکار لانے اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔یہ کانفرنس پاکستان کے لیے ایک لچکدار، جامع اور عالمی سطح پر مسابقتی سیسیم ویلیو چین بنانے، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور چھوٹے کسانوں کے لیے بہتر ذریعہ معاش کی جانب ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں