بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے بورڈ آف ٹرسٹیز کا 16واں اجلاس جامعہ امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی ریاض میں منعقد ہوا جس میں گزشتہ اجلاسوں کے فیصلوں پر عمل درآمد سمیت دیگر اہم امور زیر بحث آے جبکہ بورڈ نے جامعہ کے آئندہ پانچ سال کے لیے سٹریٹیجک پلان کی بھی منظوری دی۔
اجلاس کی صدارت پروچانسلر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد اور جامعہ امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر احمد بن سالم العامری نے کی۔
اجلاس کے آغاز میں ڈاکٹر العامری نے بورڈ کے اراکین کو خوش آمدید کہا اور بتایا کہ کچھ اراکین اجلاس میں ذاتی طور پر کانفرنس بلڈنگ کے راؤنڈ ہال میں شریک ہیں، جبکہ دیگر اراکین آن لائن شرکت کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر العامری نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے چانسلر آصف علی زرداری صاحب کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ڈاکٹر العامری پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں بورڈ آف ٹرسٹیز کے اجلاس کی صدارت اور ان کی نمائندگی کا موقع فراہم کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر العامری نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کی پاکستان اور مسلم دنیا کے لیے گراں قدر خدمات کو سراہا، جس کے تحت یونیورسٹی نے مختلف شعبہ جات میں نمایاں طلبہ کے اذہان کی آبیاری کی ہے۔
ڈاکٹر العامری نے اس بات پر زور دیا کہ بورڈ کے اراکین یونیورسٹی کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے اور اسے مزید ترقی و کامیابی کی راہ پر گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کو دنیا کی صف اول کی جامعات میں شامل کرنے کے لیے مزید جامع کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اجلاس تمام فریقین کی توقعات پر پورا اترنے والے نتیجہ خیز فیصلے کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق ، اجلاس کے دوران بورڈ آف ٹرسٹیز کے 15ویں اجلاس (11 دسمبر 2023) کی کارروائی کا جائزہ لیا گیا اور 14ویں اجلاس (30 جون 2020) کے فیصلوں پر عمل درآمد کی رپورٹ پیش کی گئی۔
بورڈ نےبین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے لیے 2022–2026 کی سٹریٹیجک پلان کی منظوری دی، جس میں تعلیمی ترقی، تحقیقی پروگراموں کی توسیع، ترقیاتی منصوبے اور مستقبل کی حکمت عملی شامل ہیں۔
اجلاس میں اہم شخصیات نے شرکت کی، جن میں پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی، چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی ، چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ جسٹس اقبال حمید الرحمن ، سیکرٹری وزارتِ خارجہ آمنہ بلوچ، چیئر مین سی ڈی اے چوہدری محمد علی رندھاوا، سکیرٹری وزارتِ تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت محی الدین احمد وانی، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ محمد راغب نعیمی ، سکیرٹری صدر پاکستان محمد شکیل ملک، تعلیمی، سائنسی و ثقافتی تنظیم (ICESCO) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سالم بن محمد المالک، جامعہ ام القریٰ کے صدر پروفیسر ڈاکٹر معدی بن محمد آل مذہب، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے صدر ڈاکٹر صالح بن علی العقلا، ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے چیئرمین اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد، یونیورسٹی کے قائم مقام صدر پروفیسر ڈاکٹر احمد شجاع سید، اور دیگر معززین شامل تھے۔
اجلاس میں میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ملائیشیا کے صدر پروفیسر ڈاکٹر الفخری عثمان بکر، قاہرہ یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد سامی عبدالصادق، جامعہ ازہر کے صدر پروفیسر ڈاکٹر سلامہ جمعہ داؤد، اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ شامل تھے۔
اجلاس کے دوران بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کی علمی اور ترقیاتی خدمات کو سراہا گیا اور اسے مسلم دنیا کے لیے علم و ترقی کا روشن مینار بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے وفد جس کی سربراہی ریکٹر جامعہ ڈاکٹر مختار احمد اور صدر ڈاکٹر احمد شجاع سید کر رہے تھے، نے امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی کی طرف سے بہترین مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوے میزبان یونیورسٹی کے اعلی معیاری تعلیم کے ضمن میں تسلسل سے جاری تعاون پر بھی شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد 1980 میں کئی اسلامی ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی مدد سے قائم ہوئی تھی۔ یہ یونیورسٹی 11 کلیات کے ذریعے عربی ، اصول الدین ،سماجی علوم، شریعت و قانون، انجینئرنگ، کمپیوٹر سائنس اور انتظامی علوم میں تعلیم فراہم کرتی ہے اور پاکستان کی سب سے بڑی جامعات میں سے ایک ہے۔