آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اطلاعات نے سی این این اردو سے خصوصی گفتکو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت احتجاجی مظاہرین کے ساتھ شفقت کا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔حکومت کے 5 وزارا نے احتجاجی مظاہرین کی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے 2 ادوار کیۓ ہیں۔مذاکرات کے دوران عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کر لئے ہیں۔عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبے پر مظفر آباد میں مذکورہ آرڈیننس کی خلاف ورزی پر گرفتار تمام افراد رہا کر دیئے گئے ہیں۔ جبکہ دیگر اضلاع میں گرفتار افراد کی رہائی کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا مذاکرات میں ڈیڈ لاک یا ناکامی کا تاثر درست نہیں ہے۔مذاکرات کے طے کردہ اور تسلیم کردہ تمام معاملات پر عمل درآمد کیا جائے گا۔اس عمل درآمد کی نگرانی کے لیے عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندوں، وکلا، تاجروں، صحافیوں، علما، حکومتی نمائندوں اور دیگر پر مشتمل ایک کمیٹی بنانے کی تجویز بھی حکومت کی طرف سے دی گئی ہے۔تاہم معالات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کی ذمہ داری عوامی ایکشن کمیٹی پر ہے۔کیونکہ حکومت کی طرف سے ان کے تمام مطالبات تسلیم کرنے ان پر عمل درآمد کی یقین دہانی دے دی گئی ہے۔
پیر مظہر سعید شاہ کہا کہ حکومت کسی دباو کا شکار ہر گز نہیں ہے۔کیونکہ حکومت نے گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران رکارڈ ترقیاتی کام کیئے ہیں۔2900 نوجوانوں کو محکمہ تعلیم میں معلم بھرتی کیا ہے۔جبکہ 350 سے زائد نوجوانوں کو پبلک سروس کمیشن کے ذریعے نوکریاں فراہم کی ہیں۔اس تمام عمل میں حکومت پر میرٹ کے خلاف بھرتی یا بدعنوانی کی ایک بھی آواز نہیں اٹھی۔ریاست بھر میں ہزاروں کلومیٹر کی سڑکوں کی تعمیر کے علاوہ دیگر متعدد منصوبے موجودہ حکومت کی عوامی خدمت کا ثبوت ہیں۔یہی وجہ ہے کہ حکومت دباو قبول کرنے کی بجائے شفقت کا رویہ اپنائے ہوئے ہے اور مفاہمت کے تحت معاملات کو حل کرنا چاہتی ہے۔
وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ موجودہ احتجاج صدر ریاست کی طرف سے ایک آرڈیننس جاری کرنے کے نتیجے میں شروع ہوا۔صدر کی طرف سے جاری کردہ آرڈیننس ریاست میں اجتجاج کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تھا۔جس کے تحت احتجاج کرنے والے افراد احتجاج سے قبل حکومت کو احتجاج سے قبل اس کے وقت اور مقام کی معلومات فراہم کرنے کے پابند قرار دیئے گئے تھی۔یہ معلومات حکومت کو احتجاجی مظاہرین کے لیے قبل ازوقت تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات لینے میں معاون ثابت ہوتیں۔اس کے علاوہ دوران احتجاج مریضوں، طلبہ طالبات اور دیگر افراد کو احتجاج کے مقام سے متبادل راستہ فراہم کرنے کے لیے اقدامات لینے میں بھی مددگار ہوتیں۔مگر آرڈیننس کے نفاذ کے بعد ریاست کی سپریم کورٹ نے اس کو غیر قانونی قرار دے دیا۔حکومت نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا احترام کرتے ہوئے قبول کر لیا تھا۔
*آزاد کشمیر میں ہڑتال اور احتجاجی لانگ مارچ*
آزاد جموں و کشمیر میں عوامی حقوق کی وکالت کرنے والے سول سوسائٹی عوامی ایکشن کمیٹی نے جمعہ کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ ہفتے کے روز علاقے کے داخلی راستوں کی طرف لانگ مارچ کرے گی۔اس سے قبل ایک وزارتی ٹیم جمعرات کو دیر گئے مظفرآباد میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کور کمیٹی کے ساتھ ابتدائی بات چیت میں مصروف رہی۔جس بعد کمیٹی کے ارکان نے اعلان کیا کہ پورے خطے میں مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال ہو گئی۔سول سوسائٹی اتحاد نے عوام سے جمعہ کی دوپہر تک ہڑتال جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔
جمعہ کو پورے خطے میں جزوی اور پرامن ہڑتال کی گئی۔جب کہ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کم تھی، بڑے راستوں پر پبلک ٹرانسپورٹ معطل رہی اور کئی شہری دکانیں بند رہیں۔مقامی ذرایع ابلاغ کے مطابق باغ کے تاجروں نے احتجاجی منصوبوں کے درمیان لاک ڈاؤن کو مسترد کر دیا ہے۔