پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر و سندھ اسمبلی کی پبلک اکاوَنٹس کمیٹی کے چیئرمین نثار احمد کھوڑو نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر کا کوئی منصوبہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی متنازعہ آبی منصوبوں کے خلاف میدانِ عمل سے پیچھے نہیں ہٹے گی، جبکہ سندھ اسمبلی بھی اس حوالے سے قرارداد منظور کرچکی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سیل بلاول ہاوَس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ترجمان پی پی پی سندھ کے اطلاعات سیکریٹری عاجز دھامراہ، سرفراز راجڑ اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ دریائے سندھ پر نئے کئنالز کی تعمیر والے منصوبے کے بعد صورتحال بہت گنبھیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ 6 کئنالز میں سے دو صوبہ سندھ میں تعمیر ہونے ہیں، لیکن اس حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف بڑا واضح ہے. ہم کہتے ہیں کہ جب دریا میں اضافی پانی موجود ہی نہیں ہے، تو نئے کئنال کیوں بنائے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پانی کی قلت کے باوجود کئنالز بنائے جائیں گے، ان کے لیے پانی دریائے سندھ ہی سے لیا جائے گا، جس کے نتیجے میں صوبہ سندھ کو مزید پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پی پی پی سندھ کے صدر کا کہنا تھا کہ سابقہ نگران حکومت کے دوران یہ اعلان کیا گیا کہ گرین پاکستان منصوبہ کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کی جائے گی، جس کے لیے لاکھوں ایکڑ زمین اور پانی درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کی جانب سے ہی یہ کوشش کی گئی کہ ارسا ایکٹ میں ترامیم کی جائیں، لیکن عوامی ردعمل کے بعد اس پرپیشرفت نہیں ہوسکی۔ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد بھی ایسی کوششیں کی گئیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے کنالز کی تعمیر کے منصوبے کے حوالے سے صوبہ سندھ سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں اپنے تحفظات اور اعتراضات رکارڈ کرا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے درمیان مذاکرات اور معاہدے میں یہ طئے کیا گیا تھا کہ پی ایس ڈی پی کے حوالے سے ہم سے بھی مشاور ت کی جائے گی۔ نثار احمد کھڑو نے نئی کئنالز اور پانی کے اشو پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں میاں نواز شریف کے ادوار حکومت اور جنرل پرویز مشرف کے دور میں بھی کالاباغ ڈیم اور متنازعہ کئنالز کی تعمیر کے حوالے سے اعلانات کیئے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کے شدید ردعمل اور احتجاجی تحریکوں کے بعد اس طرح کے اقدام سے حکمران پیچھے ہٹ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دوسرے دورِ اقتدار کے دوران، شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی قیادت میں مختلف جماعتوں نے سندھ – پنجاب بارڈر پر کموں شہید کے مقام پر تاریخی دھرنا دیا تھا۔ نثار احمد کھڑو نے زور دیا کہ دریائے سندھ پر پنجند اور گڈو بئراج کت درمیان ڈیڑھ سو سے زائد لفٹنگ پمپس موجود ہیں، جنہیں ہٹایا جائے۔ انہوں نے کوٹڑی ڈاوَن اسٹریم کے لیے 10 ملین ایکڑ فٹ سالانہ پانی کا مطالبہ بھی دہراتے ہوئے کہا کہ سمندر کو سندھ کی زرخیز زمینوں کو بنجر بنانےسے روکنے کے لیے یہ ضروری ہے۔