اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی آپریشنز محمد ارسلان شاہزیب نے ایس پی خالد اعوان کے ہمراہ اتوار کے روز پریس کانفرنس میں بتایا کہ سیف سٹی پراجیکٹ کے ہیک ہونے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔انہوں نے کہا گزشتہ ماہ وزیراعلی گنڈہ پور کی طرف سے مظاہرے کے موقع پر مظاہرین نے 450 کیمروں کو نقصان پہنچایا تھا۔تاہم ان تمام کیمروں کی مرمت کر لی گئی ہے۔
ایس ایس پی نے کہا 80 سالہ لاوارث شخص عبدالقیوم بھیکاری تھا۔جس کو گلا کاٹ کر ہلاک کرنے والے دونوں ملزمان گرفتار کر لے گئے ہیں۔ مقتول کے پاس 94 ہزار کی رقم موجود تھی دونوں ملزمان امان اللہ اور ریاست عباسی نے رقم ہتھانے کے لیے مقتول کی جان لی۔
انہوں نے کہا شہرمیں قتل کی الگ الگ وارداتیں وقوع پذیر ہوئی ہیں جن کی الگ الگ تفتیش جاری ہے۔ان میں سب انسپکٹر حیدر شاہ کے قتل کی تفتیش پھی جاری ہے۔تاہم قتل کے تمام واقعات میں وجہ جرم اور ملزمان الگ الگ ہیں۔تمام واقعات کو ایک دوسرے سے جوڑ کر سیریل کلنگ کا تاثر پیدا کرکے ہراس پیدا کرنا درست طرز عمل نہیں ہے۔
ارسلان شاہزیب نے بتایا کہ 5 نومبر کو بری امام میں موبائل فون کی دکان سے 6 لاکھ کی ڈکیتی کی واردات ہوئی۔پولیس نے انسانی ذرائع اور ٹیکنالوجی کا استعمال کر کےملوث4 ملزموں کو 2 دن میں گرفتار کر لیا۔ملزموں کے قبضہ سے اسلحہ، لوٹی گئی رقم اور واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی برآمد کر لی گئی ہے۔
ایس ایس پی نے کہا شہر میں وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔اس پر قابو پانے کے لیے کرایہ داروں کی رجسٹریشن پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اسلام آباد پولیس کی خواتین اہلکاروں کی طرف سے حراساں کرنے کی کوئی درخواست اسلام آباد پولیس کو نہیں ملی۔
پولیس کی حراست میں ملزموں کی ہلاکت بارے سوالات پر ارسلان شاہزیب لاجواب رہے۔تین روز قبل پولیس کی حراست میں گولڑہ موڑ پر ملزم سلیمان کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کے واقعہ پر سوال کا جواب نہیں دیا۔جبکہ رواں سال 29 اپریل کو تھانہ ترنول میں پولیس کی حراست میں ملزم کی ہلاکت کے واقعہ کو رکارڈ سے ہی حذف کر دیا۔واقعہ سے متعلق سوال کے جواب میں ایس ایس پی نے بتایا کہ ایسا کوئی واقعہ ہی پیش نہیں آیا۔
واضح رہے کہ 30 اپریل کو پولیس نے زیر حراست ملزم کی لاش ورثا کے حوالے کی تھی۔اور پولیس کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا تھا کہ زیر حراست ملزم چھت سے گر ہلاک ہوا ہے۔
ملزم سلمان خان ولد فرید محمد ضلع مہمند کا رہائشی تھا۔جس کی گرفتاری کے لیے 18 اپریل 2024 کو وارنٹ حاصل کیا تھا۔وارنٹ شبیر بھٹی مسجسٹریٹ غربی اسلام آباد کی عدالت سے جاری کیا گیا تھا۔
ملزم 380/457 کی تعزیرات کے تحت 2023 کے مقدمہ نمبر 925 میں نامزد تھا۔جس کے خلاف 10 دسمبر 2023 کو تھانہ ترنول میں مقدمہ درج ہوا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا اس وقت کہنا تھا کہ تھانہ ترنول سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران ملزم زخمی ہو گیا تھا جو کہ بعد ازاں اسپتال میں علاج معالجے کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم نے دوران حراست فرار کی کوشش کی۔آئی جی اسلام آباد نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی انکوائری بھی مقرر کی تھی۔تاہم انکوائری سے قبل ہی ہلاک شدہ ملزم کے خلاف فرار ہونے کی کوشش کا مقدمہ درج کر دیا تھا۔ہلاک شدہ ملزم کے ورثا پولیس سے خوفزدہ ہو کر لاش لے کر گاوں روانہ ہو گئے تھے۔ جو کہ تاحال دوبارہ اسلام آباد میں دستیاب نہ ہو سکے۔