خیبر پختون خواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن عمر صادق نے مجسٹریٹ کو دیئے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آبادہمایوں دلاور اور ان کے بھائی کے خلاف کرپشن کا مقدمہ سیاسی دباؤپردرج ہوا ہے۔
منگل کے روز مقدمہ کی سماعت کے موقع پر ملزم عدالت میں روسٹرم پر آگیا تھااور ملزم نے کہا کہ میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر (ایڈمن ) تعینات ہوں۔ میں نے کوئی ویڈیو وائرل نہیں کی ، مجھ سے کچھ رعایت مانگی جا رہی تھی،بات نہ ماننے پر مجھے بھی اس مقدمہ میں ملزم بنایا گیا.
*ہمایوں دلاور کون ہیں*
ہمایوں دلاور اسلام آباد کے دسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تھے ۔جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور انکی اہلیہ بشری بی بی کیخلاف فیصلہ دیا تھا۔اور ان کو تین سال قید کی سزا اور ایک لاکھ جرمانہ عائد کیا تھا۔
*عدالت میں سماعت کی تفصیل*
اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن عمر صدیق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے الزام میں گرفتار ہے۔ملزم عمر صدیق کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں رہنے کے بعد بدھ کے روز سینئر سول جج اسلام آباد عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ملزم عمر صدیق کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کر دی۔
عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن عمر صدیق کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
*گزشتہ سماعت کا احوال*
اس سے قبل 2 نومبر 2024 کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے الزام میں گرفتار اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کیا تھا۔سوشل میڈیا پرمبینہ جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے کے مقدمہ میں نامزد خیبرپختونخواء حکومت کے دیگر اہلکاروں کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں خارج کردیں، جبکہ ملزم عمر صادق کوچار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ،محمد افضل مجوکہ نے ہفتہ کے روز وزیراعلیٰ کے پی کے، کے معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی بریگیڈیئر(ر)محمد مصدق عباسی،صدیق انجم اور عمر صدیق کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں کی سماعت کی تو دو مرتبہ انکے نام پکارنے کے باوجود ملزمان پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے ان کی درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کرنے کا حکم جاری کیا ،جبکہ ایف آئی اے اہلکاروں نے ایک اور ملزم واسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ عمر صادق کوسینئر سول جج محمد عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا اور سیشن جج ہمایوں دلاور کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈہ پر مبنی ویڈیو وائرل کرنے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے اس کا 7روز کا جسمانی ریمانڈ مانگا تھا۔
*کب کیا ہوا تھا؟*
5 اگست 2023 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ہمایوں دلاور نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف توشہ خانہ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں 3 سال قید کی سزا سنانے کے ساتھ ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا تھا۔
8 اگست 2023 کو توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو سزا سنانے کے 2 دنوں بعد ہی فیصلہ سنانے والے جج ہمایوں دلاور برطانیہ روانہ ہوگئے تھے۔
جج ہمایوں دلاور نے 17 اگست 2023 کو برطانیہ سے واپسی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کو ایک خط لکھا۔جج ہمایوں دلاور نے لکھا تھا کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنایا، ٹرائل کے دوران اور فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر میرے خلاف ایک مہم شروع کی گئی جبکہ بیرون ملک سے بھی میرے خاندان کو دھمکیاں موصول ہوئیں۔
11 ستمبر 2024 کو سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضے پر سپیشل جج ایف آئی اے کورٹ اسلام آباد ہمایوں دلاور، انکے بھائی صادق دلاور ، والد دلاور خان اور رجسٹرار تاج مالی خان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے کے، اینٹی کرپشن نے عدالت سے وارنٹ گرفتاری حاصل کر لئے تھے۔
اس مقدمے میں الزام تھا کہ ملزموں نے عدالتی فیصلے میں جعلی اندراج کے ذریعے زمین اپنے نام کرنے کے بعد ہاؤسنگ سوسائٹی میں شامل کی جس سے حکومت کو کڑوروں روپے کا نقصان ہوا۔
*خیبڑ پختون خواہ حکومت کا موقف*
ستمبر 2024 میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ جج کے خاندان کی زمینوں پر قبضے کے کی تحقیقات کر رہا ہے۔اینٹی کرپشن کے پی نے جج ہمایوں دلاوار اورانکی فیملی کے تمام اثاثوں کی تفصیلات تمام متعلقہ اداروں سے طلب کی ہیں۔
ترجمان کے پی حکومت بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا ہے کہ جج ہمایوں دلاورکیخلاف شکایات ملنے پر اینٹی کرپشن نے چھان بین شروع کی ہے۔بیرسٹرسیف نے بتایا تھا کہ چھان بین ابتدائی دورانیے میں ہے ، اگرثبوت مل جاتے ہیں توکاروائی ہوگی، اگرثبوت نہیں ملتے توانکوائری ختم کردی جائے گی۔
*جج ہمایوں دلاور دلاور کے خاندان کا موقف*
دلاور خاندان کے وکیل احمد صادق کا موقف ہے کہ جج ہمایوں دلاور اور ان کے خاندان کو بلاوجہ انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، تمام قانونی لوازمات کے بعد ہاوسنگ سوسائٹی خاندانی زمین پر تعمیرکی جارہی ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ بنوں میں ترقیاتی کام بشمول پل صوبائی حکومت نے اپنے سالانہ ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے تھے، دلاور خاندان کو تحریک انصاف کی حکومت صرف توشہ خانہ کیس کی وجہ سے نشانہ بنارہی ہے۔
تحقیق کے مطابق جس معاملے کی انکوائری شروع کی گئی اسکا 1996 کے بعد سے کوئی قانونی معاملہ نہیں، تمام تر ترقیاتی منصوبے تحریک انصاف کے وزرا کی جانب سے سالانہ ترقیاتی بجٹ میں شامل کرائے گئے تھے۔
اور یہ تمام معاملات عمران خان کے کیس سے کافی عرصہ پہلے سے پایہ تکمیل تک پہنچائے جا چکے تھے، ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ زمین آبائی ہے جو 1969 سے جج کے خاندان کی آبائی ملکیت تھی۔