دولتِ مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن (سی پی اے) کے سیمینار میں پیپلزپارٹی کے بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے نوجوانوں کے حقوق، سیاسی شمولیت، اور بلوچستان کے سیکیورٹی مسائل پر مبنی ایک پُرجوش خطاب کیا۔جمال رئیسانی کی تقریر کا محور یہ تھا کہ جمہوری ادارے نہ صرف اقتصادی ترقی کو فروغ دیں بلکہ محروم طبقوں کی سماجی اور سیاسی شرکت کو بھی یقینی بنائیں۔
نوابزادہ جمال رئیسانی نے پاکستان خصوصاً بلوچستان میں نوجوانوں کی اہمیت کردار کو اجاگر کیا جہاں آبادی کا زیادہ تر حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے حال ہی میں منظور ہونے والی ‘’بلوچستان یوتھ پالیسی’’ کا حوالہ دیا جو نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے سماجی اوراقتصادی ترقی کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ جمال رئیسانی نے خبردار کیا کہ اگر نوجوانوں کی امنگوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ سیاسی عدم استحکام کا سبب بن سکتا ہے، اور شدت پسند عناصر نوجوانوں کی مایوسیوں کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ نوجوانوں کو ایسے پلیٹ فارم دئیے جائیں جہاں وہ اپنی آواز بلند کرسکیں اور قوم کی تعمیر میں بامعنی کردار ادا کریں۔
سیاسی اصلاحات کے حوالے سے نوابزادہ جمال رئیسانی نے بلوچستان کی متنوع آبادی کی قومی سطح پر فیصلہ سازی میں بہتر نمائندگی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایسی اصلاحات پر زور دیا جو نوجوان قیادت کی زیادہ سیاسی شمولیت کو ممکن بنائیں۔ ایم این اےجمال خان رئیسانی نے وفاقی حکومت سے صوبائی حکام کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا تاکہ دہشت گردی اور بغاوت جیسے علاقائی سیکیورٹی چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے۔
نوابزادہ میر جمال رئیسانی نے کہا کہ سیکیورٹی اور ترقی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور سیکیورٹی پالیسیوں پر نظر ثانی کی اہمیت پر زور دیا۔جس میں فضائی نگرانی اور مقامی فورسز کے ساتھ بہتر ہم آہنگی شامل ہے۔ انہوں نے مقامی سیکیورٹی اہلکاروں کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا جو اکثر صوبے میں ہونے والے واقعات کے پہلے جواب دہندہ ہوتے ہیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے اکثر نظر انداز کیے جاتے ہیں۔
نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی نے بلوچستان میں پائیدار ترقیاتی منصوبوں کی ضرورت پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے سریاب کے ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کی جو کوئٹہ کے ایک پسماندہ ترین علاقے کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لیے ہیں۔ انہوں سریاب پبلک پارک منصوبے کے بارے میں بتایا جس میں تجارتی زون اور نوجوانوں اور کھلاڑیوں کے لیے سہولیات شامل ہوں گے۔ ایم این اے جمال رئیسانی نے کہا کہ ایسے ترقیاتی منصوبے نہ صرف معیار زندگی کو بہتر بنائیں گے بلکہ نوجوانوں کو شدت پسند نظریات سے دور رکھنے کے لیے متبادل فراہم کریں گے۔
اپنےخطاب کے اختتام پر جمال رئیسانی نے دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد کی اپیل کی۔ انہوں نے علاقے میں بی ایل اے اور بی ایل ایف جیسےسرگرم دہشت گرد گروہوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنے عزم کو مضبوط کرے۔ انہوں نے لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پربھی زور دیا اور ایک کمیٹی کے قیام کی تجویز دی جو نہ صرف اس مسئلے کو حل کرے بلکہ اس کے ارد گرد پھیلائی جانے والی گمراہ کن معلومات کا بھی خاتمہ کرے۔
جمال رئیسانی کی تقریر کو بین الاقوامی شرکا نے سراہا اور کئی پارلیمنٹیرینز نے ان کے زیر بحث اقدامات کی حمایت کا اظہار کیا۔ ان کا بلوچستان کے نوجوانوں کو پاکستان کی وسیع تر ترقیاتی حکمت عملی میں شامل کرنے کے عزم اور ان کی سیاسی و سیکیورٹی اصلاحات کے وژن نے دولتِ مشترکہ کےمندوبین پر گہرا اثر چھوڑا۔