روس کی جانب سے جوہری تجربات کی ممکنہ بحالی کا انتباہ

ماسکو: روسی جوہری تجربہ گاہ کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ روس کسی بھی وقت جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ماسکو حکم دے تو ان کی خفیہ تنصیب فوراً جوہری تجربات کے لیے تیار ہو سکتی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ روس نے سوویت یونین کے خاتمے کے بعد 1990 سے اب تک کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔ بعض مغربی اور روسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر مغربی ممالک یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو صدر ولادیمیر پیوٹن جوہری تجربات کے ذریعے مغرب کو ایک واضح پیغام دینے کا حکم دے سکتے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ روس کی جانب سے کوئی بھی جوہری تجربہ چین یا امریکا جیسے دیگر ممالک کو بھی اپنی فوجی حکمت عملی میں تبدیلی کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے، جس سے بڑی طاقتوں کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کی ایک نئی لہر پیدا ہو سکتی ہے۔

روس کا تجربہ گاہ نووایا زیملیا جزیرے پر واقع ہے، جہاں سوویت یونین نے 200 سے زائد جوہری تجربات کیے، جن میں 1961 میں کیے گئے دنیا کے سب سے طاقتور جوہری بم کا دھماکہ بھی شامل ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں