مقامی صنعتوں کے لیے انجینئرنگ کونسل کے دروازے بند کرنا قومی معیشت کے خلاف سازش ہے ظہور سرور

پاکستان انجیئرنگ کونسل کے سابق گورننگ باڈی رکن انجینئیر ظہور سرور نے کہا ہے کہ مقامی انجینئرنگ صنعتوں کے لیے پاکستان انجینئیرنگ کونسل کے دروازے بند کر کے ملکی معیشت کی ترقی کو ناممکن بنا دیا گیا ہے۔جبکہ انجینئیرز بد ظن ہو کر بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔

جمعرات کے روز نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا انجنئیرز کی خریدو فروخت کونسل میں مافیا کا گھناؤنا دھندہ بن چکا ہے۔پاکستان انجنئیرنگ کونسل میں عہدے دار اور باڈی اراکین سالانہ روپے اربوں روپے کی شاہ خرچیاں کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا پی ای سی نے ایسا قانون ترتیب دیا ہے جس کے مطابق مقامی انجینئیرنگ صنعتوں کے لیے امتیازی سلوک ہوتا ہے۔ان کی رجسڑیشن کی کوئی گنجائش نہیں دی گئی۔ مقامی صنعتوں کو تحفظ نہ دینے اور ان کی حوصلہ شکنی کی وجہ سے ملک انجینئیرنگ مصنوعات کے لیے درآمدات پہ مجبور ہے.

بڑے پیمانے پر درآمدات سے نجات حاصل کرنے اور برآمدات کے فروغ کو ممکن بنانے کے لیے واحد حل مقامی انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی مینیوفیکچررز کو أسان پالیسیاں بنا کر دینا اور ان کو نافذ کرنا ہے۔ جس کے لیے پی ای سی کی انتظامیہ تیار نہیں.

ظہورسرور نے بتایا کہ پاکستان انجنئیرنگ کونسل ایک قانونی ادارہ ہےجو کہ پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت 1976 میں وجود میں آیا کونسل کا کام انجینئیرنگ کےشعبے سے منسلک کیمو نٹی کے مسائل کو حل کرنا اور اس شعبے کو ریگولیٹ کرنا ہے۔ بطور تھینک ٹینک کونسل کاکام حکومت پاکستان کو انجنئیرنگ سے متعلقہ تمام معاملات بشمول بجلی گیس پانی کے مسائل کا حل دینا۔اور میگا پراجیکٹس کے کنٹریکٹ کے بارے میں حکومت کو مشورہ دینا اور پالیساں بنا کر دینا ہے-

بدقسمتی سے کونسل میں ایسے مافیا کی اجارہ داری قائم ہوگئی ہے جن کی ترجیح صرف اپنے کاروبار اور ذاتی فوائد پر مرکوز ہو کر رہ گئی ہے۔ایسی پالیساں بنالی گئی ہیں جن سےانجنئیرز کے لائسنس کی خریدو فروخت کا دھندہ عروج پہ ہے۔

ایک لاکھ سے زائد رجسٹرڈ کمپنیاں سالانہ کروڑوں روپے فیس کی مد میں ادا کرتی ہیں۔ مافیا نےانجنئیرز کو ماہانہ تنخواہ پر ملازمت کی فراہمی یقینی بنانے کی بجائے سالانہ لائسنس کرایہ پر لینے کا دھندہ شروع کر رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے نوجوان انجنئیرنگ کی تعلیم سے بد ظن ہو رہے ہیں۔انجینئیرنگ یونیورسٹیوں میں طالب علموں کی تعداد بتدریج کم ہو رہی ہے۔یونیورسیٹوں میں انجینئرنگ ڈپماڑنمٹ بند ہونے پہ آگئے ہیں ۔

ظہور سرور نے اعلیٰ حکام سےاپیل کی کہ انجینئیرنگ کونسل کی باڈی کی طرف سے انجینئیرز اور ملکی معیشت کے خلاف بنائے گۓ قوانین کو کالعدم کیا جائے۔انجینئیرنگ کونسل کا اڈیٹر جنرل آف پاکستان سے آڈٹ کروانے کا قانون بنایا جائے۔ گزشتہ بجٹ کا فرانزک آڈٹ کر کے کونسل کو ملکی مفادات اور انجینئیرز کے خلاف استعمال کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں