ڈی آئی جی شہزاد ندیم بخاری نے بحریہ ٹاون کے ساتھ مل کر میرے پلاٹ پر قبضہ کروایا۔جمعہ کے روز اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خاتون فرح آصف نے کہا کہ اسلام آبادپولیس کوخرید کر بحریہ ٹاون نے میرے 3 ارب مالیت کے پلاٹ پر قبضہ کیا۔
انہوں نے کہا عدالتوں کی طرف سے پولیس اور قبضہ کے خلاف فیصلے دینے اور ڈی آئی جی و آئی جی کی تبدیلی کے بعد ڈی ایس پی سجاد کو تفتیشی مقرر کیا گیاہے۔مگر ڈی ایس پی مجھ سے ملنے اور کیس پر کاروائی سے گریزاں رہے۔جبکہ اسحاق نامی موجودہ تفتیشی افسر نے میرا جھوٹا بیان چالان میں شامل کر کے میرے کیس کو ہی ختم کرنے کی کوشش کی۔
فرح آصف نے کہا میں عام شہری ہوں میرے ساتھ ظلم ہوا ہے میں ڈری نہیں نہ تھکی ہوں۔ عام شہری ہو کر میں نے ایشیا اور پاکستان کے سب سے بڑے قبضہ مافیا سے ٹکر لی ہے۔قبضہ مافیا نے میرے پلاٹ پر پولیس کے ذریعے قبضہ کیا۔ اور میں ان کے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتی۔
انہوں نے کہا 2 برس قبل مافیا نے میرے پلاٹ پر قبضہ کرنے کا ارادہ کیا تو معلوم ہونے پر میں نے خود اپنے پلاٹ پر عدالت سے سٹے آرڈر لیا۔اس کے بعد پولیس سے رابطہ کیا۔ایس ایچ او نے میرے پلاٹ کا دورہ کیا۔قبضہ مافیا کے حملہ کرنے پر میں نے پولیس کو بلایا۔ قبضہ مافیا کے حملے میں بحریہ ٹاون کی گاڑیاں شامل تھیں۔
اس موقع پر پولیس قبضہ مافیا کو گرفتار کرنے کی بجائے موقع پر کھڑی رہی۔اسلام آباد پولیس کا حنیف نامی انسپکٹر بحریہ ٹاون کے برگیڈیئر طاہر کو میرے پلاٹ میں لے کر آیا۔
انہوں نے کہا پولیس نے مجھے پلاٹ سے گھر جانے کا کہا۔میرے انکار کرنے پر انسپکٹر حنیف تھانہ سہالہ اور تھانہ ہمک کی نفری کے ہمراہ آۓ مجھے اور میرے ملازمین کو گرفتار کر لیا۔پولیس نے بحریہ ٹاون کے قبضہ مافیا کو مشینری سمیت میرے پلاٹ میں داخل کر دیا۔اور مجھے گرفتار کر کے تھانہ لے گئے۔میرے شوہر کو بھی گرفتار کر لیا۔
فرح آصف نے کہا اسلام آباد پولیس نے قبضہ مافیا کے کہنے بر مجھ پر ڈاکہ ڈالنے اور قبضہ کرنے کا جھوٹا مقدمہ درج کر دیا۔جس پر دوسرے روز عدالت نے میرے خلاف درج مقدمہ خارج کر دیا۔بعد ازاں پولیس نے اسی کیس کا ایک مقدمہ دوسرے تھانے میں میرے خلاف درج کر لیا۔جبکہ پولیس نے قبضہ مافیا کے خلاف میری طرف سےمقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا۔میرے عدالت سے رجوع کرنے پر پولیس نے قبضہ مافیا کے خلاف ایک جعلی مفدمہ درج کر لیا۔
ایس پی رخسارمہدی کو عدالت نے میری طرف سے قبضہ مافیا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے سپروائزر مقرر کیا۔تاہم ایس پی مہدی نے عدالت سے باہر نکل کر قبضہ مافیا کےخلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا۔میرے سامنے ڈی آئی جی شہزاد ندیم بخاری بخاری نے ایس پی کو کہا کہ عدالتی حکم پر تین دن کے لیے قبضہ مافیا کے خلاف مقدمہ درج کر لو بعد ازاں مقدمہ خارج کر دینا۔
فرح آصف نے کہا اسلام آباد پولیس کے ڈی ایس پی احمد کمال کو بحریہ ٹاون کے لیے قبضے کرنے اور قتل کرنے میں ملوث ہونے بر نوکری سے برخاست کیا گیا ہے۔جبکہ ارشد ایس ایچ او کو ایک درجہ تنزلی کی ہے۔
انہوں نے کہا ارباب اختیار موجودہ حکومت، اور آرمی چیف سے گزارش ہے کہ میرے جیسےعام شہری کے اربوں روپے کے پلاٹ پر پولیس کے ذریعے قبضہ کرنے پر کاروائی عمل میں لائی جائے۔