بورڈ کی انتظامیہ نے ملازمین کے علاج و معالجہ کے منظور شدہ قانونی حق کو غیر قانونی طور بند کر رکھا ہے۔سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ نے محنت کشوں کو تو کیا سہولیات دینی تھیں اپنے ہی ملازمین کو علاج و معالجہ کے قانونی حق سے محروم کردیا ہے جو چارٹر آف ڈیمانڈ میں منظور شدہ ہے اور اس کا نوٹیفکیشن 22 اپریل 2021 کو بورڈ نے خود جاری کیا تھا کہ سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ ایمپلائز سروس رولز 2021 کے مطابق تمام ملازمین کو میڈیکل کی مد میں علاج اور ادویات کی خریداری کے لیے reimbursement کی منظوری دی گئی تھی
لیکن گزشتہ دو سالوں سے بورڈ کے چھوٹے ملازمین ملازمین کو حاصل یہ سہولت غیر قانونی طور پر بند کردی گئی ہے۔ ملازمین کے سینکڑوں Reimbursement کے کیس اس وقت ہیڈ آفس میں زیر التواء ہیں۔ جس کی وجہ سے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو علاج معالجہ میں انتہائی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ایڈمن شہلا کاشف کے منظور نظر اکاؤنٹ افسر محمود علی خان نے غیر قانونی طور پر ملازمین کو کیسوں کو مہینوں بلکہ سالوں سے روک رکھا ہے۔ جب کہ دوسری جانب ایک انتہائی اہم افسر نے تقریباً 60 لاکھ روپے کا بیرون ملک سے اپنے دانتوں کا علاج کروایا اور یہ رقم بورڈ سے Reimbursement بھی کروائی جس کی قانون میں اجازت بھی نہیں تھی