مستقبل کو موسمی تغیرات سے محفوظ بنانے کیلئے ماحول کی بہبود کو یقینی بنانا ہو گا

بدھ کے روز اسلام آباد میں عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر غیر سرکاری تنظیم سنٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز کے زیر اہتمام موسمیاتی تبدیلیوں کے اہداف اور مقامی حکومتوں کے کردار کی اہمیت پرتقریب کا انعقاد کیا۔

میزبان ادارے کے ایگزیکٹر ڈائریکٹر مختار احمد علی نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی عالمی نوعیت کا مسلہ ہے۔ماحولیاتی تبدیلی پاکستان پر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہے۔جس سے نمٹننے کےلیے اجتماعی کوششوں کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ماحولیاتی مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے یونیورسل گریجویٹ ٹیکسیشن سسٹم کی نفاذ کےساتھ ساتھ ماحولیاتی انحطاط کو کم کرنے کے لیے پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی جیسے فعال اقدامات کی ضرروت ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مختار احمد علی اور سرمد اقبال نے کہا آب و ہوا میں بہتری کیلئے مقامی حکومتوں کے اہم کردار اور زمین کی حفاظت و بحالی کیلئے مختلف حکمت عملی پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی لاہور کے ڈاکٹر امداد حسین نے موسمیاتی تبدیلی کے تجربات میں تفاوت کو اجاگر کیا اور ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے عملی علوم اور مقامی رسم و رواج کو اہم قرار دیا دیا۔

مذاکرہ کے دوران چیف آفیسر میونسپل کمیٹی کمالیہ طاہر فاروق نے کہا شہری منصوبہ بندی کے عمل میں تعلیم، مثبت شراکت اور مقامی حلقوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے

۔چیف آفیسرمیونسل کمیٹی سوات انور سادات نے کہا مقامی حکومتوں کے کام میں رکاوٹ بننے والی قانون سازی کا خاتمہ کرنا چاہئے

۔چیف آفیسر میونسپل کمیٹی جوہر آباد حُرا جاوید نے حکومتی پالیسیوں میں عدم مطابقت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی اور ماحولیاتی انحطاط سے نمٹنے کے لیے شہریوں کو اپنی ذامہ داریاں پوری کرنی چاہییں۔

مذاکرے میں شریک سرمد اقبال نے کہا ماحولیاتی استحکام کے لیے مکالمے اور اجتماعی عمل کو فروغ دینا چاہئے۔سدرہ ریاض نے ماحولیاتی مسائل کے حل کیلئے پاکستان کی نوجوان آبادی کیساتھ مل کر مختلف سرگرمیوں کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے اپنے تجربات سے شرکاء کو أگاہ کیا۔

جمیل اصغر بھٹی نے کہا کہ پاکستان میں اعدادوشمار پر مبنی منصوبہ بندی کی کمی کو دور کیا جائے اور کچرے کے دوبارہ استعمال، انفرادی ذمہ داریوں اور فضلہ کو ٹھکانے لگانے کیلئے جدید مالیاتی حل کی ضرورت ہے۔

صمد نے پاکستان کے بڑھتے ہوئے برقی فضلے کے مسئلے پر بات کی اور کہا کہ تصدیق شدہ ای ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کی ضرورت ہے۔ تاکہ اس فضلے کو مناسب طریقہ سے ٹھکانے لگایا جاسکے۔

ڈاکٹر رضوان اشہد نے موسمیاتی تبدیلیوں کے جامع حل کے ساتھ آگے بڑھنے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایسے طریقوں کی ضرورت ہے جس سے لوگوں کی فلاح و بہبو دخطرے میں نہ پڑے۔

اپنا تبصرہ لکھیں