سالانہ وفاقی بجٹ سے قبل تمباکو مخالف غیر سرکاری رفاعی تنظیم ہیومن ڈیویلپمنٹ فاونڈیشن(HDF) تمباکو مصنوعات پر ٹیکس میں اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے۔عالمی یوم تمباکو کے موقع پر اس غیر سرکاری رفاعی تنظیم کے تمباکو کے کاوربار سے وابستہ افراد سے روابط کا انکشاف ہوا ہے۔سگریٹ ساز اور تمباکو مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ تمباکو مخالف ایک معروف این جی او (ایچ ڈی ایف)کے پوشیدہ روابط نے ترقیاتی شعبے اور حکومتی پالیسی سازوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
ان روابط نے تمباکو کی تجارت کرنے والے معروف کاروباری خاندانوں اور مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے درمیان مشکوک گٹھ جوڑ کو بھی بے نقاب کیا ہے۔اس وقت پاکستان بھر میں تمباکو مصنوعات کی غیرقانونی تجارت میں ملوث افراد بھی سگریٹ پر ٹیکس میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ٹیکس میں اضافہ ان کےغیر قانونی کاروبار میں بے تحاشا اضافے اور منافع میں اضافے کا سبب سمجھا جاتا ہے۔
2021 میں اسلام آباد کی معروف اینٹی ٹوبیکو این جی او ہیومن ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے مردان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر سعد مسعود الرحمان کو ہیومن ڈویلپمنٹ کے حوالے سے اپنے پروگرام میں بطور مہمان خصوصی مدعو کیا تھا۔مردان میں انسٹی ٹیوٹ آف فیوچر سکلز HDF کے مردان آفس کے دورے کے دوران، انہوں نے ہیومن ڈیویلپمنٹ فانڈیشن کے کام کو سراہا تھا۔اور HDF کے ذریعے چلائے جانے والے پروگراموں کی حمایت اور مالی کفالت کے لیے مکمل عزم ظاہر کیا تھا۔
سعد مسعود الرحمان کا تعلق مردان کے ایک معروف سیاسی اور کاروباری خاندان سے ہے۔ان کا خاندان مقامی اور قومی سیاست میں کافی سرگرم ہے۔سعد رحمان سینیٹر فیصل سلیم رحمان کے فرسٹ کزن اور سابق رکن قومی اسمبلی حاجی نسیم الرحمان کے بھی رشتہ دار ہیں۔
خاندانی کاروبار، جسے مسعود سنز گروپ آف انڈسٹریز کا نام دیا گیا تھا، 2000 میں اس کے چیئرمین حاجی مسعود رحمن، حاجی نسیم الرحمان کے بڑے بھائی نے قائم کیا تھا۔اس سے پہلے 1965 میں، حاجی مسعود رحمان نے سلیم گروپ آف انڈسٹریز بھی قائم کیا، جو بنیادی طور پر تمباکو اور سگریٹ کی تیاری کا کام کرتا تھا۔
سلیم گروپ آف انڈسٹریز اور مسعود سنز گروپ کے بعد اس معروف کاروباری خاندان نے یونیورسل گروپ آف انڈسٹریز بھی قائم کی۔دستیاب اعداد و شمار کے مطابق مسعود سنز گروپ آف انڈسٹریز، یونیورسل گروپ آف انڈسٹریز اور دیگر کاروبار بھی سگریٹ بنانے والی تین کمپنیوں کے مالک ہیں۔یہ کمپنیاں یونیورسل ٹوبیکو کمپنی، ملت ٹوبیکو کمپنی اور مارخور ٹوبیکو کمپنی ہیں۔
مردان کی سماجی ترقی کے لیے یہ خاندان مسعود ویلفیئر ٹرسٹ کے نام سے ایک فیملی ٹرسٹ بھی چلاتا ہے۔سعد مسعود الرحمٰن کا تذکرہ ان کے ذاتی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ملت ٹوبیکو کمپنی اور مارخور ٹوبیکو کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر کیا جاتا ہے۔مقامی زرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے پاس دستیاب مختلف تصاویر اور تفصیلات، مسعود ویلفیئر ٹرسٹ نے مردان میں HDF پروگرام کے تحت تعلیم کو سپانسر کیا ہے۔
مورخہ 7 اکتوبر 2022 کی ایک تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ مردان چیمبر آف کامرس کے ممبر ایگزیکٹو باڈی، قدرت خان اور مسعود ویلفیئر ٹرسٹ کے نمائندے وقاص نواب زادہ نے ایچ ڈی ایف مردان کے ریجنل پروگرام منیجر جناب محمد اسحاق کو ایک چیک پیش کیا۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ مردان چیمبر آف کامرس کی ویب سائٹ کے مطابق، ممبر ایگزیکٹیو باڈی جناب قدرت خان تمباکو سے متعلق کاروبار چلاتے ہیں جس کا نام ایف بی یو ٹوبیکو کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ، زمیندارہ چیمبر، پت ہوتی، مردان ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول (ایف سی ٹی سی) کے آرٹیکلز اور گائیڈ لائنز کے مطابق تمباکو کی انسداد کے حامیوں، تنظیموں، آئی این جی اوز اور این جی اوز کو تمباکو کی صنعت کے ساتھ ہم آہنگی کرنے سے سختی سے روک دیا گیا ہے اور وہ کسی بھی قسم کی کفالت، فنڈنگ، مدد، امداد حاصل نہیں کر سکتے۔ تمباکو کی صنعت سے براہ راست یا بالواسطہ کسی بھی شکل میں ان کے رابطے غیر اخلاقی ہی تصور کیے جاتے ہیں۔
مردان کی تمباکو انڈسٹری کے ساتھ HDF کے چھپے اچھے تعلقات کے بارے میں حالیہ انکشافات نے پورے ترقیاتی شعبے اور خاص طور پر حکومتی پالیسی سازوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔مقامی سطح پر پچھلے کچھ سالوں سے، تمباکو مخالف میدان میں کام کرنے والی INGOs، NGOs اور تھنک ٹینک کو ان کے فنڈنگ کے طریقہ کار پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ماضی میں، پاکستان کی مقامی تمباکو کی صنعت کی مسلسل مارکیٹنگ اور مالیاتی خلاف ورزیوں پر گہری خاموشی کی وجہ سے تمباکو مخالف مختلف حامیوں کو میڈیا نے تنقید کا نشانہ بنایا۔
مالیاتی ماہرین کا نقطہ نظر ہے کہ ان میں سے بہت سے تمباکو مخالف این جی اوز مبینہ طور پر کے پی کے اور اے جے کے میں مقیم مقامی سگریٹ انڈسٹری کے ٹیکس چوری کرنے والے طبقے کی تکنیکی طور پر مدد کرتی ہیں۔مالیاتی ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ تمباکو کی صنعت پر مالیاتی اور ٹیکس کی پالیسیوں پر HDF کی تحقیق اور نقطہ نظر یکطرفہ ہے اور صرف مقامی ٹیکس چوری شدہ سگریٹ انڈسٹری کے حق میں ہے۔
ہر سال سالانہ قومی بجٹ کے اعلان سے پہلے، تمباکو مخالف این جی اوز بھاری مالی اعانت سے چلنے والی میڈیا مہم چلاتی ہیں اور اسٹیک ہولڈرز کے مختلف پہاڑی تعطیلاتی مقامات کے دورے کا انتظام کرتی ہیں۔اب حالیہ انکشافات نے ان اینٹی ٹوبیکو این جی اوز کی ساکھ پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں کیونکہ تمباکو کی صنعت کے ساتھ ان کا غیر قانونی نیٹ ورک کھل کر ثابت ہو چکا ہے۔ان ہی غیر سرکاری رفاعی تنظیمو کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک بھر میں سگریٹ کی ماکیٹ کا 38 فیصد غیر قانونی سگریٹ پر مشتمل ہے۔
ایسے میں غیر قانونی سگریٹ کے کاروباری اپنے کاروبار کے فروغ کے لیے وفاقی بجٹ میں سگریٹ پر ٹیکسز میں مزید اضافے کے خواہاں ہیں۔اس مجوزہ اضافے کے بعد ملک میں قانونی طور پر سگریٹ بنانے والی بڑی کمپنیاں شدید دباو کا شکار ہو جائیں گی۔جبکہ ٹیکسز میں اضافے کے مطالبہ کے بعد ایک بڑی سگریٹ ساز کمپنی نے پاکستان میں اپنا کاوربار بند کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔
ہمارے زرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے ایف بی آر کے کچھ افسران کو بھوربن کے 5 ستارہ ہوٹل میں پرتعیش دعوت دینے والوں کی شناخت بھی ایک تمباکو مخالف رفاعی تنظیم کی ہوئی تھی۔
مذکورہ بالا تمام حقائق سے کے بارے میں ہیومن ڈیویلپمنٹ فاونڈیشن کے سربراہ محبوب الحق نے سی این این اردو سے گفتگو کرتےہوئے الزامات کو درست تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہیومن ڈیویلپمنٹ فاونڈیشن (HDF) نے مردان میں ایک رفاعی منصوبہ مکمل کیا تھا۔جس کی تقریب میں مہمان خصوصی مردان چیمبر آف کامرس سے بلایا گیا تھا۔
محبوب الحق نے کہا مردان میں ہر کاروباری شخص بلاواسطہ یا بالواسطہ تمباکو کے کاروبار سے وابستہ ہوتا ہے۔وہاں تمباکو کے کاروبار کو نظر انداز کر کے کسی کاروباری شخص سے رفاعی کام میں حمایت لینا ممکن ہی نہیں ہے۔HDF کے سربراہ نےبتایا HDF نے ارادی طور پر تمباکو کی مصنوعات سے وابستہ شحص کو مدعو نہیں کیا تھا۔بلکہ مردان چیمبر آف کامرس نے HDF کی تقریب کے لیے معمان فراہم کیا تھا۔