جمعہ کے ذولفقار علی بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر وفاقی دارلحکومت سے پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے نیئر بخاری اور دیگر مقامی قادت کے خلاف پریس کانفرنس منعقد کی۔سیکریٹری جنرل اسلام آباد پاکستان پیپلز پارٹی راحت جدون کے اور دیگر کارکنوں کے ہمراہ پرءس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے این اے 46 سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کے امیدوار ملک شبیر بابر نے کہا ملک بھر میں لوگ اور سیاسی کارکن پیپلز پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں مگر وفاقی دارلحکومت میں 2 خاندانوں نے پارٹی کو اپنے گھروں تک محدود کر رکھا ہے۔
پارٹی کی حکومت کے عرصہ میں نیئر بخاری اور راجہ پرویز اشرف یہ دونوں خاندان پارٹی کارکنوں کو اہمیت دینے کی بجائے اپنے خاندان کے افراد کو نوازتے رہے۔
ہم بلاول بھٹو سے ملاقات کے خواہش مند ہیں مگر یہ دونوں افراد ہماری چئیرمین سے ملاقات کرنے کی راہ میں حائل ہیں۔تا کہ چئیر مین کو ان 2 افراد کا کچھا چٹھا معلوم نہ ہو۔ہمیں سینکڑوں پارٹی کے جیالوں نے اپنا نمائندہ بنا کر بھیجا ہے۔جس کے نتیجے میں ہم پریس کانفرنس کر کے بلاول بھٹو کی توجہ وفاقی دارلحکومت کے پارٹی معاملات کی طرف لانا چاہتے ہیں۔سینکڑوں پارٹی جیالے خاموش بیٹھے ہیں۔ ان 2 رانماوں کو کسی بھی کارکن کے ناراض ہونے پر خوشی محسوس ہوتی ہے۔ پارٹی چئیرمین توجہ دیں اور کارکنوں کو اعتماد میں لیے بغیر ٹکٹ ہر گز جاری نہ کریں۔
اس موقع پر این اے 47 سے پارٹی ٹکٹ کے امیدوار چوہدری ذولفقار علی نے زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گزشتہ کئی انتخابات سے میں نے پیپلز پارٹی کی طرف سے امیدوار بننے کے لیے ٹکٹ کی درخواست کی ہے۔ مگر یہاں کارکنوں کو پارٹی کی طرف سے نظر انداز کیا جاتا ہے۔عوام میں پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی شہرت ایسی ہے کہ گزشتہ انتخابات میں ان کی ضمانتیں ضبط ہوئی ہیں۔
میں نسلوں سے جیالا ہوں میرا نام میرے دادا نے بھٹو کے نام پر ذولفقار رکھا تھا۔مسلسل نظرانداز کیے جانے پر سینکڑوں کارکن پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔ ہم نے بینظیر بھٹو کے حکم پر خون کا عطیہ بھی دیا۔پیپلز پارٹی سے بڑی سیاسی جماعت موجود نہیں ہے مگر یہاں کارکنوں کو نظرانداز کر کے اپنے خاندان کے بچوں کو اہمیت دی جاتی ہے۔
کارکن کو پارٹی صدر اور چئیرمین سے دور رکھا جاتا ہے۔گھر گھر میں جیالا موجود ہے مگر یہاں کونسلر تک کی سیٹ حاصل کرنے سے قاصر ہے۔ مقامی قیادت اپنے گھر اور جیب بھرنے میں مشغول ہیں۔ان کے رویئے سے نالاں کارکنوں نے دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کی۔ اعلی قیادت سے درخواست ہے کہ مقامی قیادت کے چہرے تبدیل کیئے جائیں۔
راجہ ہمایوں نذیر ٹک کے امیدوار برائے این اے 48 نے کہا کارکنوں کو نظرانداز کرنے اور روائتی سیاست دانوں کو عہدے دینے کے نتیجے میں اسلام آباد میں پارٹی زوال کا شکار ہے۔یونین کونسل کی سطح پر تنظیم سازی نہ ہونے کے باعث ہم نے جیالا الائنس بنایا ہے۔ اس پلیٹ فارم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اعلی قیادت جیالا الائنس کو ٹکٹ دے کر انتخابی میدان میں اترنے کا موقع دے۔کارکنوں کو نظرانداز کرنے کے سبب گزشتہ انتخابات میں پارٹی کے امیدواروں کی کی ضمانتیں ضبط ہوئی ہیں۔
اس موقع پر ںنسیم بھٹی سہوترا نے کہا 35 برس سے اقلیتی ونگ کی کارکن ہوں ۔ 2013 اور 2018 میں بھی رکن قومی اسمبلی کے ٹکٹ کے لیے درخواست دی۔ مگر ہمارا فہرست میں نام تک شامل نہیں کیا جاتا۔جبکہ نوید مسیحی نے کہا کہ پارٹی کے لیےخون کا آخری قطرہ تک دیں گے.پارٹی کے انتخابی دس نکات میں اقلیت کا ذکر نہیں ہے۔چئیر میں اقلیتوں کو اپنے منشور میں جگہ دیں۔