آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے اتوار کی شام شہر میں تین روز سے جاری پی ٹی آئی کے مظاہروں کے حوالے سے پریس کانفرنس منعقد کی۔ انہوں نے کہا آج مظاہرین کے تشدد کے نتیجے میں پولیس کا جوان شہید ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے اسلام آباد پولیس سوگ میں ہے۔شہید ہونے والے اہلکار پر 26 نمبر چونگی کے مقام پر مظاہرین نے تشدد کیا۔جو کی اسپتال میں شہادت کے رتبے کو پہنچے۔ اہلکار کی شہادت پر پولیس کے افسران جوان اور شہید اہلکار کے بیٹے اور بیٹی انصاف کے لیے سوال کر رہے ہیں۔میں شہید کے خاندان کو یقین دلاتا ہوں قانون کے مطابق اس کے ذمہ داروں کے خلاف بلا تخصیص کاراوئی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا ہم پہلے بھی مظاہرین کو خبر دار کرتے رہے ان کی طرف سے پھینکی گئی أنسو گیس برداشت کی.اسلام أباد پر چڑھائی کا منصوبہ وزیر اعلی خیبر پختون خواہ نےتقاریریں کر کے بنایا۔وہی مظاہرین کو اسلام آباد لائے بلیو ایریا میں چڑھائی کی۔ مہذب معاشرے میں زمانہ قدیم کے لشکروں کی طرز پر شہر پر چڑھائی کی گئی ۔
آئی جی نے بتایا مظاہرین کے خلاف 8 تھانوں میں دہشت گردی کے 10 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔مظاہریں شہر کے ممنوعہ غلاقے میں مظاہرہ کرنے پر بضد رہے انہوں نے پتھراو کیا۔آنسو گیس پھینکی_ غلیل سے حملے کیے، اسلحہ سے فائرنگ کی۔ اب تک 878 مظاہرین گرفتار کر لیا گیا ہے۔جن میں 120 افغانی اور 8 خیبر پختون خواہ کے حاضر سروس پولیس اہلکار شامل ہیں۔
علی ناصر رضوی نے کہا کہ فیض أباد، 26 نمبر چونگی، چائنا چوک، ہری پور سے ملحقہ بارڈر اور مختلف مقامات پر سے شہر اور پولیس پر حملے کیے گئے۔ مظاہرین ڈی چوک پر دھرنا دینے اور تخریبی عزائم کے ساتھ اسلام آباد آئے تھے۔
انہوں نے کہا مظاہرین کو روکنے کے لیےاسلام آباد پولیس کے ہمراہ ایف سی اور رینجرز موجود تھی۔جبکہ کل شام سے پنجاب پولیس کو مدد کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
فیض أباد 26 چائنا چوک ہری پور اور مختلف مقامات پر. کیے گئے۔ دھرنا دینے کے لیے تخریبی عزائم کے ساتھ آیے۔ایف سی رینجرز موجود تھی۔ کل شام سے پنجاب پولیس کو مدد کے لیے طلب کیا۔ باقاعدہ سہع پر دھاوا بولا گیا اور تخریبی کاروائیوں میں سیف سٹی کے 441 کیمروں کو نقصان پہنچایا گیا جن کی مالیت 154 ملین روپے ہے۔پولیس کی 10 گاڑیاں پولیس اہلکاروں کے 31 موٹر سائیکل توڑ دیے۔ اس کے علاوہ نجی گاڑیوں کی تعداد بے شمار ہے۔جو رکارڈ پر نہیں ہے۔جبکہ املاک کا جو نقصان ہوا ہے چیف کمشنر دفتر کا عملہ ان کی تفصیلات جمع کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مظاہروں میں خیبر پختون خواہ کے سرکاری وسائل استعمال ہوئے ہیں۔ سرکاری اسلحہ ماسک اور آنسو گیس کے شیل استعمال ہوئے۔ جبکہ8 حاضر سروس پولیس اہلکار گرفتار ہوئے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ وزیر اعلی گنڈاپور پولیس کی تحویل میں نہیں ہیں۔پولیس نے مظاہرین کے خلاف دفاعی حکمت عملی ترک کر دی ہے۔ اب ہم شہر میں ان کی پناہ گاہوں پر جا رہے ہیں۔ ہر شر پسند کو گرفتار کیا جائے گا۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔