چئیر مین بنوں تحقظ تحریک دل نواز خان نے کہا ہے کہ ہم فوج کی طرح دہشت گردی کے خلاف برسرپیکارہیں۔ جس طرح ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی آج کی گفتگو میں ملک میں امن کی بات کی ہے۔اسی طرح ہم بنوں کے عوام اپنے علاقےمیں امن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
وہ بنوں ویلفئیر سوسائٹی کے نمائندوں یونس خان ایڈوکیٹ، شاہد نواز اور دیگر عمائدین کے ہمراہ سوموار کے روز اسلام آباد نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا ہم بنوں قوم کے باشندوں کے ہمراہ پر امن احتجاج کرنے آئے ہیں۔ہمارا تعلق مظلوم عوام اور غریب علاقے سے ہے۔ملک ہمارا ہے مگر ہر کسی کو اپنا گاوں بھی عزیر ہوتا ہے۔بنوں میں دہشت گردی کے نتیجے میں 75 لوگ شہید ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا ملک میں بد امنی سے لا تعلق رہنا کسی کے لیۓ ممکن نہیں ہے۔جرمنی میں پاکستانی قونصل خانے پر حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ جنہوں نے حملہ کیا وہ احسان فراموش ہیں۔وہ اب بھی بنوں میں موجود ہیں۔
چئیرمین بنوں تحظ کمیٹی نے کہا بنوں میں شرپسند عناصر بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ جنہوں نے 37 اڈے قائم کر رکھے ہیں اور باقاعدہ پولیس کی طرح چوکیاں قائم کی ہوئی ہیں۔15 جولائی کو بنوں میں علی صبح دھماکہ ہوا جس میں ہلاکتیں ہوئی۔ہم دھماکے اور دہشت گردی کیمذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا بنوں کے تاجروں، علما سیاسی نمائندوں وکلا اور دیگر کے ہمراہ 19 جولائی کو دہشت گردی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔جس میں 8 لاکھ فراد نے امن کے لیے شرکت کی۔مظاہرین نے کالے ڈالوں والے اور لمبے بالوں والے ان غیر ریاستی عناصر کے دفاتر بند کرنےکا مطالبہ کیا۔
یہ غیر متعلقہ غیر مقامی لمبے بالوں والے اور کالے ڈالوں والے افراد نرم الفاظ سے پکارنے کا مستحق نہیں ہیں۔لاکھوں عوام کے امن کے مطالبے کے لیے منعقدہ مظاہرہ پر فائرنگ کی گئی۔جس کے نتیجے میں ایک شہری شہید اور 27 زخمی ہوئے ہیں۔
دل نواز خن نے مطالبہ کیا کہ ان تمام واقعات کی عدالتی تحقیقات کی جائیں۔اور ملوث افراد کو سزا دی جاۓ۔ امن ریلی پر حملہ کرنے والوں کو بھی سامنے لایا جاۓ۔ جاں بحق شہریوں کو سیکورٹی فورسز کے شہدا کے برابر کی مراعات دی جائیں۔
بنوں پولیس کو بااختیار کریں تا کہ علاقے میں رات کو گشت کریں۔حکومت کی طرف سے پولیس کو شام کے بعد باہر نکلنے کے اعلانات نہ کیے جائیں۔بنوں کے تمام مرد امن کا مطالبہ لے کر سڑک پر نکلے۔دہشتگردی میں ملوث اچھے اور برے کی تفریق نہیں ہے ہر دہشت گرد کی مخالفت کرتے ہیں۔پاک آرمی، ایف سی اور پولیس نے قربانیاں دیں ان کو سلام کرتا ہوں۔
بنوں تحقظ کمیٹی کا عمایدین نے مزید کہا کہ بے نظیر بھٹو سے لے کر کے پی کے ہر گاوں میں ہر کوئی دہشت گردی کا شکار ہوا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس خوش آئند ہے۔جس میں انہوں نے بار بار امن کی بات کی۔
بنوں میں . پولیس افسران نے حکم دے رکھا ہے کہ مغرب کے بعد باہر نکلنے والے پولیس اہلکار سے ادارے کا کوئی تعلق نہ ہو گا۔ کسی واردات کی صورت میں اہلکار کو شہادت پیکج نہیں دیا جائے گا۔اس طرح صوبائی حکومت نے رات کے 12 گھنٹے دہشت گردوں کی حکمرانی تسلیم کر لی ہے۔ اور عوام دہشت گردوں کے رحم کرم پر ہیں۔
دل نواز خان نے کہا صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹرصیف نے فائرنگ کرنے والوں کی وضاحت کی ہے۔اس کا مطلب ہے وہ فائرنگ کرنے والوں سے آگاہ ہیں۔ اگر دہشٹ گردوں کو حکومت نے ختم نہیں کرنا تو عوام ختم کر دیتے ہیں۔ مگر اس کے بعد ہم پر مقدمات نہ بنائے جائیں۔
امن مظاہرے پر چلنے وای گولی سرکاری تھی یا نجی مگر شہید تو امن کے لیے جدوجہد کر رہا تھا۔اس کو پیکیج ملنا چاہئے۔ماضی میں اپنے مقاصد کے لیے غیر ریاستی عناصر کو مظبوط کیا جو اب ہمارے لیے اور ملک کے لیے دہشت گرد بن کر مسلہ بن چکے ہیں۔
گنڈہ پور اور کنڈی کو جانتا ہوں۔ بنوں میں فائرنگ کسی ادارے کی گولی سے ہوا ہے تو عدالتی تحقیقات صوبائی حکومت کا فرض ہے۔اگران کا کوئی سرکاری بندہ ملوث ہے تو عدالتی تحقیقات سے فرار کا باعث ہو سکتا ہے۔