حکومت بجٹ میں مشروبات انڈسٹری کی بجاۓ عوامی صحت کو ترجیح دے ماہرین صحت

حکومت بجٹ تیاری کے موقع پر مشروبات انڈسٹری کے مفادات کی بجائے عوامی صحت کر ترجیح دے۔ بجٹ میں جوسز پر ٹیکسوں کو 50 فیصد تک بڑھایا جائے۔جوس انڈسٹری اپنے مفادات کے لیے پالیسی سازوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے
ماہرین صحت کا حکومت سے مطالبہ۔

سوموار کے روز اسلام آباد میں صحت کے حوالے سے کام کرنے والی رفاعی تنظیموں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ بتایا کہ جوسز اور دیگر میٹھے مشروبات صحت کے لیے نقصاندہ ہیں جو کہ دل، زیابیطس، گردوں اور کینسر سمیت کئی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ دنیا بھر کے متعدد ممالک نے ان کے استعمال کو کم کرنے کے لیے ان پر ٹیکسوں میں اضافہ کیا جس سے ان کے استعمال میں کمی آئی۔ پاکستان میں بھی حکومت کو ان پر زیادہ ٹیکس لگانا چاہیے تاکہ ان کے استعمال میں کمی آئے اور ان کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں میں کمی آ سکے.

مقررین نے کہا جوسز انڈسٹری ان دنوں گمراہ کن میڈیا مہم چلارہی ہے اور پالیسی سازوں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں آنے والے بجٹ میں جوسز پر ٹیکس کوکم کروانے کی کوشش کر رہی ہے۔ماہرین صحت نے ایک قرارداد منظور کی جس میں وزیراعظم، وزیر خزانہ اور چئیرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ وہ عوامی صحت کو انڈسٹری کے مفاد پر ترجیع دیں اور جوسز اور دیگر میٹھے مشروبات پر بجٹ میں 50فیصد ٹیکس عائد کریں تاکہ بیماریوں میں کمی آئے۔

رفاعی تنظیم پناہ کے زیر انتظام منعقدہ پریس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں زیابیطس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط، ہارٹ فائل کی سی۔ای۔ او ڈاکٹر صباء امجد، پاکستان نیوٹڑیشن اینڈ ڈائیٹیٹک سوسائٹی کی صدر مس فائزہ، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر، پاکستان اکیڈمی آف فیملی فیزیشن کے صدر ڈاکٹر مظہر مرزا، پاکستان کڈنی پیشنٹس ویلفئیر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری غلام عباس، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکوبیٹر کے نمائندے منور حسین، پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس اور سینٹر فار پیس اینڈ ڈیلویلپمنٹ کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اپنا تبصرہ لکھیں