ملک کو تباہ کرنے والوں کا ہاتھ نہ روکا تو ملک نہیں رہے گااچکزئی

اسلام آباد پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزائی نے کہا ہے کہ قدرت کی تمام تر نعمتوں کے باوجود پاکستان دن بدن ترقی کرنے کے بجائے تنزلی کی طرف جا رہا ہے. اور عوام بھوکے مر رہے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ آئین پاکستان پر عملدرآمدنہ ہونا ہے.

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی ملک جاسوسی اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ادارے دنیا میں سب سے طاقتور جاسوسی ادارے ہوں،ملک کو تباہ کرنے والوں کا ہاتھ نہ روکا تو یہ ملک نہیں رہے گا۔یہ ملک اس لیے نہیں بنایاگیا تھا کہ ہم لوگوں کی ماں بہن کو گالیاں دیں۔

اچکزئی نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدور کے اندر رہ کر کام کریں، یہ آئین میں نے نہیں بنایا، ہم نے پاکستان کے عوام کو تحفظ دینے کے لئے اس تحریک کا اغاز کیا ہے،

محمود خان اچکزائی نے ان خیالات کا اظہار سوموار کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،
سیمینار سے صاحبزادہ حامد رضا، ساجد ترین و دیگر نے بھی خطاب کیا، محمود خان اچکزائی نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس مک کو ہر نعمت سے نوازا ہے۔سوال یہ ہے کہ اس سب کے بعد بھی ہم بھوکے کیوں مر رہے ہیں؟اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے آئین کی پاسداری نہیں کرتے۔

انہوں نے کہاجب ہم آئین کی بات کرتے ہیں تو بعض ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے خلاف بات کر رہے ہیں ہم خود کہتے ہیں کہ ملک جاسوسی اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا،ہم چاہتے ہیں ہماری افواج دنیا کی بہترین افواج میں سے ہو، چاہتے ہیں کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدور کے اندر رہ کر کام کریں۔حقیقی آزادی تب ہوگی جب لوگوں کے ووٹ سے منتخب لوگ ایوان میں پہنچیں گے اورجب ملک کی خارجہ پالیسی آزادی سے مرتب کی جاسکے گی۔

سب ادارے اپنی حدود میں کام کریں گے تب ملک ترقی کرے گا،نواز شریف کہتے تھے ووٹ کو عزت دو،ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دی جائےتمام انسان قانون میں برابر ہیں۔ہمیں امیر اور غریب میں تفریق ختم کرنی ہوگی، ایک مارشل لاء دوسرا مارشل لاء پھر تیسرا مارشل لاء اب اگر آئین کو روندا گیا تو ہم سب کو یہ اعلان کرنا چاہیے کہ ہم سب سڑکوں پر ہوں گے،ہم ہر صورت میں آئین پاکستان کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔

یہاں ایک ووٹ خریدنے کے لیے 70 کروڑ دیئے جاتے ہیں اور ایک پریس کلب کو چلانے کے لیے سالانہ 50 لاکھ روپے دیئے جاتے ہیں،ہم سب نے مل کر اس پریس کلب کو چلانا ہے،اب باتوں سے کام نہیں چلے گا،اب حقیقی معنوں میں خواتین کو ان کے حقوق دینا ہوں ،منتخب پارلیمان کو طاقت کا سر چشمہ بنانا ہوگا,10 سال کے اندر عوام کی حکمرانی یقینی بنائی جاسکتی ہے،آج ہماری حالت بہت خراب ہے.

عدلیہ دباؤ میں ہےآج حالات ایسے ہیں کہ اگر پیسے والا دعویٰ کردے کہ فلاں کی بیوی میری بیوی ہے تو پاکستانی عدالت میں اس کے حق میں فیصلہ آئے گالوگ اس کے حق میں جھوٹی گواہی دیں گے۔

سیمینار سےصاحبزادہ حامد رضا، اخونزادہ حسین یوسفزئی، ساجد ترین و دیگر نے بھی خطاب کیامقررین کا کہنا تھا کہ آئین کے تحفظ سے پاکستان میں غریبی کا خاتمہ اور مہنگائی پر قابو پایا جا سکتا ہے. ہمارے ملک میں آئین کو کاغذ کا ایک ٹکرا سمجھا گیا. ہماری سیاست عوام کو ریلیف دینے کے علاوہ بلوچستان کے عوام کی خدمات کرنا ہے، بلوجستان میں آج کے دور میں بھی ظلم کا سلسلہ جاری ہے،آج بھی بلوچستان میں اظہار آزادی رائے پر پابندی ہے بلوچستان پریس کلب پر حکومت نے تالے لگا دئیے ہیں.

اپنا تبصرہ لکھیں