ڈبہ بند خوراک پر ٹیکس لگایا جائے طلباء طالبات کی اسلام آباد میں ریلی

ڈبہ بند خوراک پر ٹیکس لگانے کے مطالبے کے لیے غیر سرکاری تنظیم پناہ کے زیراہتمام سوموار کے روز ریلی کا اہتمام کیا گیا۔سکول کے طلباء اور طالبات نے پلے کارڈ اور بینرز لے کر پریس کلب کے سامنے ریلی نکالی۔

بچوں نے نعرے لگاتے ہوئے ڈبہ بند خوراک پر بھاری ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا۔ سماجی تنظیم پناہ کے سربراہ مسعودالرحمن کیانی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوۓ کہا پاکستان میں بڑھتی ہوئی دل اور غیر متعدی امراض کو کم کرنے کے لیے الٹراپراسسیسڈپروڈکٹ پر فوری ٹیکس لگانا ضروری ہے۔

پاکستان میں غیر متعدی امراض میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور پاکستان میں ان سے روزانہ 2100 لوگ دنیا سے چلے جاتے ہیں۔تقریباً ہر منٹ بعد پاکستان میں ہارٹ ہو رہا ہے۔40فیصد سے زیادہ بالغ پاکستانی موٹاپے کا شکار ہیں۔ پاکستان میں زیابیطس کے ساتھ زندہ رہنے والے لوگوں کی تعداد 3کروڑ 30لاکھ سے زیادہ ہو چکی اور 1100 لوگ دنیا سے رخصت ہو رہے ہیں۔

اس کے علاوہ 1کروڑ لوگ ابتدائی درجے کی زیابیطس میں مبتلا ہیں۔ اگر کوئی فوری پالیسی اقدام نہ کیا گیا تو 2045تک پاکستان میں زیابیطس کے ساتھ زندہ رہنے والے لوگوں کی تعداد 6کروڑ 20لاکھ سے زیادہ ہو جائے گی۔ غیر صحت مند خوراک ان بیماریوں کے پھیلاؤ میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ ہمیں پاکستان میں صحت کے فروغ اور ان بیماریوں میں کمی کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

ریلی کے شرکاء میں ڈاکٹر عبد القیوم اعوان، گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکوبیٹر کے کنسلٹنٹ منور حسین، سابق کمشنر ایف۔بی۔آر عبدلحفیظ، پناہ کے وائس پریڈیڈنٹ غلام عباس، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر افضل بٹ، سینئر صحافیوں، صحت کے مائرین، اساتذہ، طلباء اور معاشرے کے مختلف طبقات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

مقررین نے کہا کہ قوم کی صحت کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے حکومت تمام الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر فوری ٹیکس عائد کرے جو ایک آزمودہ پالیسی ہے تاکہ NCDs کے بڑھتے ہوئے کیسسز کو کم کیا جا سکے۔ان اشیاء پر ٹیکس لگانے سے حکومت کو تین طرح کے فوائد حاصل ہوگے۔

اضافی ریونیو پیدا ہو گا، NCDs سے منسلک صحت کے اخراجات میں کمی آئے گی، اور حکومت کو کوئی براہ راست خرچ بھی نہیں کرنا پڑے گا۔حکومت سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے الٹراپرایسیڈ فوڈز اور میٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی کے لیے موئثر پالیسی اقدامات کریں۔

مقررین نے کہا کہ میٹھے مشروبات کے 250ملی لیڑ کے ایک چھوٹے گلاس میں 7سے 8چمچ چینی ہوتی ہے۔الٹرا پراسیسڈ فوڈز میں چینی، نمک یا ٹرانس فیٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کے صحت پر انتہائی مضر اثرات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے 80سے زائد ممالک نے ان کے استعمال میں کمی کے لیے ان پر ٹیکسوں میں اضافہ کیا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر ٹیکسوں میں اٖضافہ کیا جائے اور ان سے حاصل ہونے والی رقم کو صحت عامہ کے پروگراموں پر خرچ کیا جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں