2023پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے خوفناک تھا انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بدھ کے روز اسلام آباد میں 2023 میں پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے۔جس میں گزشتہ سال کو انسانی حقوق کے حوالے سے خوفناک سال قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی ناانصافی پہلے سے جاری تھی۔ لیکن 2023 میں جمہوری آزادی پاکستان کی تاریخ میں محدود ترین ہو گئی ہیں۔

2023 میں ملک بھر میں اجتجاج کیے گئے جن میں خوراک کی کمی، مہنگائی، تاخیر سے تنخواہوں کی ادائیگی، کم تنخواہیں، بجلی کے بلوں میں اضافہ اور ملازمتوں سے بے دخلی جیسے مسائل شامل تھے۔

انصاف کی فراہمی میں پاکستان دنیا کے 142 ممالک میں سے 125 ویں نمبر پر ہے۔ ملک میں زیرِ التوا مقدمات میں 18 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

سن 2023 میں 102 افراد کو موت کی سزائیں سنائی گئیں۔ 789 دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 1524 افراد ہلاک ہوئے۔ 618 افراد پولیس مقابلوں میں مارے گئے

لاپتہ افراد کے 2299 کیسز اب بھی حل طلب ہیں۔ گزشتہ سال جبری گمشدگیوں کے 162 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 82 مرد اور سات خواتین شامل ہیں۔

ایچ آر سی پی کی رپورٹ کے مطابق 2023 میں لوگوں کے جمہوری حقوق بری طرح متاثر ہوئے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات آئین میں دیے گئے 90 دن کے بجائے بہت زیادہ تاخیر سے ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں سکرنڈ میں رینجرز اہلکاروں نے چار افراد کو جب کہ تربت میں انسدادِ دہشت گردی پولیس (سی ٹی ڈی) نے ایک بلوچ کو مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل کیا۔

سندھ میں کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کی کارروائیاں جاری رہیں۔ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں 11 فی صد اضافہ ہوا اور 90 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔ ڈکیتیوں کے دوران مزاحمت پر 134 شہری قتل ہوئے۔

ایچ آر سی پی کے مطابق ہجوم کی طرف سے تشدد کے 26 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں مردان اور ننکانہ صاحب میں مذہبی بنیاد پر دو افراد ہجوم کے ہاتھوں مارے گئے۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ رواں سال تین متنازع قوانین عجلت میں منظور کیے گئے جن میں پارلیمنٹ کی توہین، ملک کی سلامتی یا فوج سے متعلق حساس معلومات کے افشا کو جرم قرار دینا اور انٹیلی جینس ایجنسیوں کو وسیع پیمانے پر حراستی اختیارات دیے گئے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کے قانون کی حکمرانی کے گوشوارے میں بنیادی حقوق کے حوالے سے پاکستان دنیا کے 142 ممالک میں سے 125 ویں نمبر پر ہے۔ اس سال کے آخر تک 22 لاکھ 60 ہزار 386 مقدمات زیرِ التوا تھے جن میں سے سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد اور تین لاکھ 42 ہزار 334 ہائی کورٹس میں زیر التوا تھ

رپورٹ میں کہا گیا کہ لاپتا افراد کے کمیشن کے مطابق 2023 کے اختتام تک 2299 کیسز بدستور حل طلب ہیں۔ اس سال 4413 واقعات میں متاثرین گھروں کو لوٹ آئے۔ 994 کیسز میں متاثرین حراستی مراکز میں پائے گئے جب کہ 261 کیسز میں متاثرین کی لاشیں ملیں۔

سال 2023 میں جبری گمشدگیوں کے 62 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 82 مردوں اور سات خواتین کو لاپتا کیا گیا۔

ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ یہ تعداد بہت کم ظاہر کی گئی ہے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لانے پر کمیشن کو ذمے دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ اور بلوچستان میں صحافیوں، کارکنوں اور سیاسی کارکنوں کو قلیل مدت کے لیے لاپتا کیا گیا جب کہ سندھ سے لاپتا ہونے والے سیاسی کارکنوں کی لاشیں بھی ملی ہیں۔

عالمی آزادی صحافت کے گوشوارے میں پاکستان کی درجہ بندی میں سات پوائنٹس کی بہتری آئی اور 180 ممالک میں پاکستان 157 سے 150 نمبر پر آگیا ہے۔ تاہم صحافیوں کی طرف سے سنسرشپ اور سیلف سنسر شپ کی شکایات موصول ہوتی رہیں۔

2023 میں کم ازکم 15 مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا۔

مذہبی آزادیوں میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر 29 حملوں میں عقیدے کی بنیاد پر قتل کے 11 واقعات پیش آئے۔ احمدی برادری نے 35 حملوں کی اطلاع دی جب کہ 24 احمدیوں کو مختلف جرائم کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

جڑانوالہ میں توہین مذہب کے الزامات کے بعد متعدد گرجا گھروں کو آگ لگائی گئی۔جبکہ جبری مذہب تبدیلی 136 واقعات پیش آئے جن میں اکثریت سندھ میں ہندو خواتین اور لڑکیوں کی تھی۔

دسمبر 2023 تک پنجاب میں توہین مذہب کے جرم میں 552 قیدیوں میں سے 485 کے مقدمات زیر سماعت تھے۔ سندھ کی جیلوں میں 82 افراد قید تھے جن میں سے 78 کے مقدمات زیرِ سماعت تھے۔

نوجوان بلوچ خواتین نے تربت سے اسلام آباد تک کا سفر کیا اور ریاستی اداروں کی طرف سے انہیں اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کے لیے واٹرکینن اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا گیا۔

ایچ آر سی پی قے مطابق 2023 میں پاکستان میں مبینہ طور پر 226 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا۔ 700 کو اغوا کیا گیا۔ 631 کے ساتھ جنسی زیادتی اور 277 کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔ کم از کم 66 خواتین نے گھریلو تشدد کا نشانہ بننے کی اطلاع دی۔

رپورٹ میں خواجہ سراؤں سے متعلق بتایا گیا کہ اس سال کم ازکم 9 خواجہ سرا افراد غیرت سے متعلق جرائم اور 11 جنسی تشدد کا نشانہ بنے۔

اپنا تبصرہ لکھیں