کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا کہ کامسٹیک نےمسلم دنیا کو چین کی جامعات کے ساتھ جوڑنے کے لیے چینی اداروں کے ساتھ صلاحیت سازی کے پروگرام شروع کیے ہیں۔
سوموار کے روز یہاں اسلام آباد کامسٹیک میں چینی زرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ دی گئی۔
پروفیسر چودھری نے بتایا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیچھے رہنے کی بنیادی وجہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں تربیت یافتہ محققین اور تکنیکی عملے کی عدم دستیابی ہے۔
اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے کامسٹیک نے ہنان یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن اور کامسٹیک نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی استعداد کار بڑھانے کے لیے مختلف طبی اور سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھمیٹکس کے شعبوں میں تکنیکی ماہرین کو تربیت فراہم کرنے کے لیے مشترکہ پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے پہلے مرحلے کے دو حصے ہیں، ٹیکنیشن ٹریننگ پروگرام، اور ہنان یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ پروگرام۔کامسٹیک اسی طرح کے پروگرام ننگبو یونیورسٹی اور سنکیانگ میڈیکل یونیورسٹی کے ساتھ شروع کرنے جا رہا ہے۔ کامسٹیک پہلے ہی سائبر سیکیورٹی کے شعبے میں ہواوے ٹیکنالوجیز چائنا کے ساتھ ایک مشترکہ پروگرام شروع کر چکا ہے۔
کامسٹیک کی پروگرام مینیجر خزیمہ معظم نے زرائع ابلاغ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہنان یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن کے مشترکہ سائنس و ٹیکنالوجی تعاون کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہنان یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن اور کامسٹیک نے سائنس و ٹیکنالوجی کی استعداد کار بڑھانے کے لیے مختلف طبی اور سٹم شعبوں میں ٹیکنیشنز کو تربیت دینے کے لیے پروگرام شروع کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت سوڈان، انڈونیشیا، پاکستان، کیمرون، مصر، قازقستان اور بنگلہ دیش سے متنوع تعلیمی اور پیشہ ورانہ پس منظر کے حامل 13 اسکالرز کا انتخاب کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام میں خواتین امیدواروں کو خصوصی ترجیح دی گئی ہے۔
تربیتی پروگرام مئی میں شروع رہا ہے جس میں این ایم آر، ایم آر آئی اور ایتھنو میڈیسن انوویشن اور روایتی چینی ادویات کی تربیت شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تکنیکی دورے بھی اس تربیتی پروگرام کا حصہ ہوں گے۔