سنی اتحاد کونسل، پی ٹی آئی آرمی کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں کنڈی

پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ سیاسی قوتوں سے مذاکرات نہیں کریں گے، بلکہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات کریں گے.

سنی اتحاد کونسل، پی ٹی آئی آرمی کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں.ہم ہمیشہ سے سیاست میں آرمی کی مداخلت کے خلاف ہیں.

ماضی میں دھرنے کر کے چینی صدر کا دورہ منسوخ کروانے والی پی ٹی راہنما نے ایران کے صدر پاکستان کے دورے پر آئے تو سعودیہ سے متعلق منفی بیان دیا۔

جو ہمیں کہتے تھے کہ پی پی صرف سندھ تک محدود جماعت ہے آج خود پی ٹی کے تمام مرکزی عہدے خیبر پختون خواہ کے لوگوں کے پاس ہیں۔ان کی جماعت ایک صوبے تک محدود ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا چیئرمین پی ای سی پر پی ٹی آئی میں گھمسان کا رن ہے۔کے پی میں ایک طرف سیلاب ہے تو دوسری طرف امان و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔جبکہ کے پی کے وزیر اعلیٰ کا دھیان اسلام آباد کی طرف ہے۔

پی ٹی آئی شائد ایک اور 9 مئی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔کے پی وزیر اعلیٰ کا اسلام آباد پر چڑھائی کا اعلان انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔

کنڈی نے کہا ضمنی انتخابات میں ان کو اسی رویے کی وجہ سے انتہائی بری شکست ہوئی۔پچھلے دنوں طالبان کی طرف سے جو بیانات آئے، ان میں اور سی ایم کے پی کے بیانات میں کوئی فرق نہیں۔

جو بھی پاکستان کے آئین اور قانون کو نہیں مانتا اس سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔کے پی حکومت کو دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لئے جو 50 سے ،60 ارب روپے سالانہ ملتے رہے ہیں وہ کہاں گئے؟

10 سال دور میں کے پی حکومت کو این ایف سی ایوارڈ کے جو پیسے ملتے رہے ان کی تحقیقات ہونی چاہیے اور باقاعدہ آڈٹ کرانا چاہیے۔

کے پی حکومت کا سارا دھیان احتجاج اور چوکوں چوراہوں پر ناچنے کی طرف ہے۔کے پی حکومت سے بھی طلباء یونینز پر سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

جس طرح سے کیبنٹ کے ذریعے بجٹ پاس کرایا گیا وہ غیر آئینی ہے۔کے پی حکومت ابھی تک اسمبلی کا اجلاس بلانے سے کترا رہی ہے کہ مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینا پڑھ جائے۔انہیں مخصوص نشستوں پر حلف تو لینا ہی پڑے گا۔

ترجمان پیپلز پارٹی نے کہا میں کے پی حکومت ترجمان کو سیریس ہی نہیں لیتا۔شہریار آفریدی اور بانی پی ٹی آئی پہلے 9 مئی کی معافی مانگیں۔

پی ٹی آئی کا وطیرہ یہ ہے کہ یہ حاضر سروس کے پاؤں پڑتے ہیں اور ریٹائرڈ کا گریبان پکڑنا چاہتے ہیں۔یہ ابھی بھی کندھا اور بیساکھی تلاش کر رہے ہیں مگر ماضی کی طرح اب انہیں یہ سہولت میسر نہیں آنے والی۔

انہیں سیاسی قوتوں سے ہی مذاکرات کرنے پڑیں گے۔یہ پہلے خود انہیں سیاست میں مداخلت کی دعوت دیتے ہیں اور جب وہ مداخلت کرتے ہیں تو پھر ان کی چیخیں نکلتی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں