امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے زور دیا ہے کہ درشت پڑوس کی وجہ سے پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پاکستان اور امریکہ کے مابین دفاعی تعلقات جاری رہنے کی امید ظاہر کی ہے۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ دونوں ملکوں کو سیکیورٹی اور غیر سیکیورٹی دونوں شعبوں میں سرمایہ کاری جاری رکھنی چاہیے۔
مسعود خان نے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ اب بھی قوی ہے۔ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد یہ خطرہ ختم نہیں ہوا ۔ یہ نہ صرف پاکستان اور افغانستان بلکہ خطے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک مہلک خطرے کے طور پر بدستور موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کو تمام سفارتی ذرائع سے علاقائی امن اور استحکام کے لیے کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نان سیکیورٹی شعبہ میں دونوں ملکوں کو تجارت اور سرمایہ کاری پر توجہ دینی چاہیے اور پاکستان میں امریکہ کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانا چاہیے۔
سفیر پاکستان مسعود خان نے ان خیالات کا اظہار ورلڈ افیئر کونسل آف شارلٹ، نارتھ کیرولائنا کے زیر اہتمام ایمبیسیڈر سرکل سیریز کے دوران دانشوروں اور رائے سازوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مسعود خان نارتھ کیرولائنا کے دو روزہ دورے پر ہیں۔ یہ ریاست امریکہ کے جنوب مشرقی علاقے میں واقع ہے جس کی آبادی تقریباً 10 ملین ہے اور جی ڈی پی 560 بلین ڈالر ہے۔
شرکاء کو پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے سفیر نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات اقدار پر مبنی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تذویراتی شراکت داری رہی ہے ۔ تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔ ہمارے درمیان اتفاق رائے اور اختلاف رائے بھی رہا ہے ۔ لیکن ہم پچھلے ساڑھے سات دہائیوں میں ثابت قدم ساتھی رہے ہیں۔ اور ہم اس شراکت داری کو جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔
افغانستان سے انخلا کے بعد کے دور کی بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف اتحادی فوجیوں کے محفوظ انخلاء میں کردار ادا کیا بلکہ 75,000 افغانوں کی نقل مکانی میں بھی امریکہ کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی ہم افغانوں کے امریکی ویزوں کی کارروائی میں مدد کر رہے ہیں۔”
سفیر پاکستان نے ملک کی ٹیک انڈسٹری کی ترقی کو پاک امریکہ تعلقات کی مضبوطی کے تناظر میں ایک امید افزا پہلو قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ایکو سسٹم کا حصہ ہے۔
انہوں نے اس امر کو اجاگر کیا کہ امریکی وینچر کیپیٹلسٹ پاکستان کے ٹیک ا سٹارٹ اپس کو فنڈز فراہم کر رہے ہیں اور تقریباً 80 امریکی کمپنیاں جن میں زیادہ تر فارچیون 500 کمپنیاں ہیں، پاکستان میں منافع بخش کاروبار کر رہی ہیں۔
سفیر پاکستان نے زور دیا کہ پاکستان خطے کا ٹیک حب بننے جا رہا ہے ۔
مسعود خان نے اس امر کو اجاگر کیا کہ امریکہ پاکستان کے لیے 8.4 بلین ڈالر کی اشیاء اور خدمات کی برآمدات کا سب سے بڑا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کئیر ، موسمیاتی تبدیلی، ٹیکنالوجی اور زراعت جیسے شعبہ جات میں تعاون کو مزید مستحکم کیا جا سکتا ہے۔
ملک میں سیاحت کی صلاحیت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سفیر نے پاکستان میں موجود مختلف سیاحت کو اجاگر کیا جن میں ایڈونچر، مذہبی اور ماحولیاتی سیاحت شامل بھی ہے جو ہر سال لاکھوں سیاحوں کو دنیا بھر سے اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ انہوں نے شرکاء کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کا دورہ کر کے ملک میں سیاحت کی بھرپور صلاحیتوں کے تجربہ سے استفادہ کریں۔
ایک اور سوال کے جواب میں سفیر پاکستان نے آئی ٹی اور نئی ٹیکنالوجیز بشمول اے آئی، بلاک چین، روبوٹکس، تھری ڈی پرنٹنگ اور ٹیک اسٹارٹ اپس میں پاک امریکہ تعاون کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
“ٹیک اسٹارٹ اپ امریکہ، پاکستان اور خطے کے لیے کاروبار کے لیے نئے مواقع پیدا کرتے ہیں۔”
شمالی کیرولائنا پاکستان کو مینوفیکچرنگ حب کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔ ہمارے پاس مینوفیکچرنگ کا بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان پر امید اور متحرک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ناقدین کی جانب سے پاکستان کے بارے میں منفی تاثر کی اس جلد کے نیچے ایک متحرک پاکستان ہے اور خاص طور پر بھرپور صلاحیتوں کی مالک نوجوان آباد ی ہے جو ملک کو بد ل رہی ہے۔ آپ جلد ہی اس تبدیلی کو دیکھیں گے