جمعرات کے روز اسلام آباد پولیس نے میڈیکل کالج کی وین کے کاغذات چیک کرنے کے لیے ڈرائیور اور طالبات کو یرغمال بنا لیا۔بعد ازاں پولیس نے سب طالبات کو سڑک پر اتار دیا اور وین لے گئے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے جمعرات کی شام طالبات سے بھری وین کو پرانی ہائی کورٹ کے چوراہے پر روک لیا۔ وین ڈرائیور کے پاس گاڑی کے کاغذات مکمل نہ ہونے کے باعث ایک پولیس اہلکار نے ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ سنبھال لی اور حکم دیا کہ تھانے چلو۔
ڈرائیور اور کنڈکٹر کی طرف سے درخواست کی گئی کہ طالبات کوبروقت ان کے گھروں تک پہنچانا زیادہ ہ اہم ے۔طالبات کے والدین گھروں میں انتظار کر رہے ہوں گے۔طالبات وقت پر نہ پہنچیں تو ان کے والدین پریشان ہوں گی۔اس پر پولیس اہلکار نے کہا کہ تم گاڑی تھانے لے کر چلو۔ طالبات کا گھر پہنچنا ہماری ذمہ داری نہیں ہے۔اور پولیس اہلکار زبردستی گاڑی کو تھانہ رمنا لے گیا۔
اسلام آباد میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج بارہ کہو کی طالبات کو تھانے کے سامنے والی سڑک پر بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا۔بعد ازاں سڑک پر بے یار و مددگار طالبات اپنی مدد آپ کے تحت کسی نہ کسی طرح گھروں کو روانہ ہو گئیں۔
والدین نے سے زرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے کرادر کو انتہائی معیوب اور منفی قرار دیا ہے۔والدین اور طالبات نے پولیس افسران اور تھانہ ایس ایچ او کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اور کہا کہ معاملہ حکام بالا کے علم میں لایا جائے۔ ابھی حال ہی میں پولیس کی قیادت تبدیل کی گئی ہے جس کےشہریوں کے لیے منفی نتائج آئے ہیں۔
واقعہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ معاملہ سینٹ میں بھی اٹھایا جائے گا۔ پولیس کا یہ رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ وزیر داخلہ کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔