بین الاقوامی معیار کے حصول کے ذریعے پاکستان کی جوہرات کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے اسلام آباد میں بین القوامی ماہرین کی 4 روزہ ورکشاپ کا سوموار کے روز افتتاح کیا گیا.
نیشنل پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن پاکستان اور ایشین پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن جاپان کے اشتراک سے منعقدہ یہ ورکشاپ 22 سے 25 اپریل تک جاری رہے گی۔
ورکشاپ میں کمبوڈیا، انڈونیشیا، ملائیشیا، منگولیا، نیپال، سری لنکا، اور ویت نام سے 18 شرکاء شریک ہیں۔جہاں تھائی لینڈ کے بین الاقوامی ریسورس اسپیکرز کے ذریعے متعدد سیشنز منعقد کیے جائیں گے۔
این پی او پاکستان کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق ورکشاپ کا بنیادی مقصد قیمتی جوہرات کی مصنوعات پر بین الاقوامی معیارات کا جائزہ لینا، جواہرات کے کاٹنے، پالش کرنے، ڈیزائن کرنے اور پگھلانے کی تیکنیک کے بارے میں جامع معلومات فراہم کرنا اور قیمتی جوہرات کی مینوفیکچرنگ، معیارکاری اور تجارت میں بہترین طریقوں اور تکنیکی ترقی کی معلومات میں اضافہ کرنا ہے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری صنعت و پیداوار وسیم اجمل چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے شمالی اور شمال مغربی حصے سوات اور مینگورہ سمیت تین عالمی مشہور سلسلے ہندوکش، ہمالیہ اور قراقرم سے گھرے ہوئے ہیں۔
جہاں اعلی معیار کے جواہرات کے ذخائر موجود ہیں۔جیمز اور جیولری میں سرمایہ کاری کیلئے غیر ملکی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی۔غیر ملکی سرمایہ کاری سے ملکی معیشت بہتر بنانے ، مقامی آبادی کیلئے روزگار کے مواقع کھولنےمیں مدد ملے گی۔
تقریب سےخطاب کرتے ہوئے ایشین پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن جاپان کے پروگرام آفیسر نوبوتسوگو میاما نے پروڈکٹیوٹی موومنٹ کو جاری رکھنے کی مخلصانہ کوششوں پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔این پی او کے سربراہ عالمگیر چوہدری نے خطاب کرتے یوئے بتایا کہ پاکستان میں معدنی دھاتوں کے بڑے ذخائر اور 18 اقسام کے جواہرات بڑے پیمانے پر زیورات میں استعمال ہوتے ہیں۔
سوات میں زمرد کے 70 ملین قیراط کے ذخائر ہیں، مردان میں 9 ملین قیراط گلابی پکھراج کے ذخائر ہیں، کوہستان میں 10 ملین قیراط مالیت کے پیریڈوٹ کے ذخائر ہیں، ہنزہ میں گلابی سے سرخ یاقوت کے کرسٹل پائے جاتے ہیں۔