سکول کے بچوں کو فلیورڈ ملک کی سپلائی کے نقصانات۔ مائر ین صحت کی پنجاب حکومت سےایسی کوششوں کو روکنے کی درخواست

لاہور ،شکیل احمد۔ غیر متعدی بیماریاں دنیا بھر اور پاکستان میں اموات کا سب سے بڑا زریعہ ہیں۔ پاکستان میں موٹاپے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔2011سے 2018 کے درمیان پاکستان میں بچوں میں موٹاپے کی شرح دوگنا ہو گئی ہے۔ اسی دوران تولیدی عمر کی خواتین میں زیادہ وزن کی شرح 28فیصد سے بڑھ کر 38فیصد ہو گئی ہے۔ اور اس کی وجہ سے پاکستان اس وقت 3کروڑ 30لاکھ لوگوں کے ساتھ زیادہ بیطس کے ساتھ زندہ رہنے والے لوگوں کا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے اور جس تیزی سے اس مرض میں اضافہ ہو رہا ہے اس میں پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔ ان بیماریوں میں اضافے کی ایک اہم وجہ موٹاپا ہے جس کی ایک بڑی وج غیر صحت مند خوراک اور اس میں۔ میٹھے کا زیادہ استعمال بھی ہے دل، زیابیطس، گردوں اور کئی غیر متعدی بیماریوں کی بڑی وجوہات میں سے ہے۔ میٹھے کا سب سے زیادہ استعمال میٹھے مشروبات کی صورت میں ہوتا ہے جس کے ایک چھوٹے گلاس میں 7سے 8چمچ چینی موجود ہوتی ہے۔ان مشروبات میں سوڈا، جوسز، سکوائشز اور فلیورڈ دودھ شامل ہیں۔ حکومت پنجاب کا بچوں کی صحت کو بہتر کرنے کے لیے پراہمری سکول کے بچوں کو سکولوں میں دودھ مہیا کرنے کا پروگرام ایک انتہائی قابل ستائش عمل ہے جس کے لیے حکومت پنجاب تعریف کی مستحق ہے لیکن ہم ان کی توجہ اس جانب مبزول کروانا چاہیے ہیں کہ بچوں کو میٹھے زائقہ دار دودھ کی بجائے سادہ دودھ مہیا کیا جائے کیونکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ہدایات کے مطابق اس طرح کا میٹھادودھ بچوں کی صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہے اس سے فائدے کی بجائے الٹا نقصان ہو گا۔ یہ بات مائرین صحت نے پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ایک تقریب میں کہیں جس کا انعقاد لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔ تقریب میں شرکت کرنے والوں میں گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکوبیٹر کے کنٹری ریپریزینٹیٹیو منور حسین، سابق ڈائریکٹر جرنل ہیلتھ پنجاب اڈوائزر ہیلتھ وفاقی محتسب ڈاکٹر فیاض رانجھا، صحت کے ماہرین ، سول سوسائٹی اور میڈیا شامل تھے۔ پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن کے تقریب کی میزبانی کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے منور حسین نے کہا کہ تحقیق سے ثابت ہے کہ ایسی خوراک جس میں چینی، نمک یا چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے وہ انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہوتی ہیں۔ میٹھے کا زیادہ استعمال زیابیطس، موٹاپے اور کینسر سمیت بہت سی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے۔ پاکستان میں سالانہ 4لاکھ سے زیادہ لوگ زیابیطس اور اس سے ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ 2011سے 2018تک بچوں میں موٹاپے کی شرح دوگنا ہو گئی ہے۔ ریسرچ سے ثابت ہے کہ روزانہ ایک میٹھا مشروب پینے سے زیابیطس کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ فلیورڈ دودھ بھی میٹھے مشروبات کی ایک شکل ہے اس لیے سکول کے بچوں کو فلیورڈ ہر گز نہ دیا جائے ورنہ ان بچوں بیماریوں کا سبب بنے گا ۔
ڈاکٹر فیاض رانجھا نے کہا کہ پاکستان میں غیر متعدی بیماریوں کا ایک سیلاب آیا ہوا ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچے موٹاپے، زیابیطس اور گردوں جیسی بیماریوں میں مبتلاء ہو رہے ہیں۔ حکومت کو ان بیماریوں کی ایک بڑی وجہ میٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ سکول کے بچوں کو مضر صحت فلیورڈ ملک کی بجائے بغیر چینی ملا دودھ مہیا کیا جائے ۔
ثناہ اللہ گھمن نے کہاکہ پناہ اپنے ہم وطنوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے پچھلے 40سال سے سرگرم عمل ہے۔ اس کے لیے ہم معاشرے کے تمام موئثر طبقات کے ساتھ مل کر جد،جہد کر رہے ہیں۔ پناہ ایسی پالیسیز بنوانے کے لیے کوشاں رہا ہے جس سے ان وجوہات میں کمی لائی جائے جو ان بیماریوں کی وجہ بنتی ہیں۔ انہوں نے پنجاب حکومت کی بچوں کی صحت کے حوالے ترجیحات پر انہیں سراہتے ہوئے کہاکہ بچوں کی صحت ہماری اولین ترجیع ہونی چاہیے کیونکہ بچے ہماری قوم کا مستقبل ہیں جنہوں نے آنے والے وقت میں اس ملک کی باگ ڈور سنھبالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو میٹھے زائقہ دار دودھ کی بجائے سادہ دودھ مہیا کیا جائے کیونکہ میٹھا دودھ صحت مند ہونے کی بجائے الٹا صحت کے لیے نقصاندہ ہے۔
دیگر مقررین نے بھی پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس اہم مسئلے پر نظر ثانی کریں۔

اپنا تبصرہ لکھیں