میرے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نور ہیں

تحریر: قمر الہی

میرے حضور نور ہیں ایسا نور جس سے پورا جہاں تا قیامت روشنی لیتا رہے گا۔ جتنے بھی ،اہلِ بیعت صحابہ کرام ،تابعین،تبع تابعین،اولیاء اللّٰہ،صوفی،مشاعخ،،مفتی۔شاعر،فلسفی، یہ آپ کے نور کا ایک فیصد بھی نہیں ہیں۔ جیساکہ کہا *عبدالرحمان جامی* نے کہا وصلی اللہ علیہ نور کزو شد نورہا پیدا

زمیں از حب او ساکن فلک در عشق او شیدا آپکی زندگی کا ہر پہلو قیامت تک کے انسانوں کے لئے مشعلِ راہ ہے۔ آپ کی زندگی کا کوئی ایک پہلو ایک عام فقیر اپنا لےتو وہ جہان کا بادشاہ بن جائے۔ آپ جیسی ہستی نہ کوئی تھی نہ ہے نہ ہی آئے گی۔ حضور کس نے آپکا دین مشکل بنا دیا؟ حضور کس نے مساجد کو بجائے فلاحی مراکز کے۔بجائے علمی مراکز کے،بجائے مسجد کے ممبر کو انسان کی فلاح کےلئے دین سے محبت کےلئے اسے اپنے ہی مسلمان بھائی کلمہ گو سے نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اور مساجد کو مرثیہ خانو میں تبدیل کر دیا گیا۔ *مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے یعنی وہ صاحبِ اوصاف و حجازی نہ رہے کچھ یہ چند فرق ہی تو تھے آپ کی امت اور باقی مزاہب کی امتوں میں جو کہ پتہ نہیں کس نے ایسا کر دیا۔ حضور میں جانتا ہوں کے آپ کا دین/تعلیم ایسی نہیں تھی۔آپ تو دو جہاں کے لیے رحمت بن کر آئے ہیں۔ نہ کے آپ کے ہی دین کے ہوتے ہوئے آپس میں نفرت کی جائے آپ کا تو دین وہ ہے جیسا کہ اقبال* نے کہا
ایک ہی صف میں کھڑے ہوئے گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز ۔
سب کو ایک صف میں کھڑا کر دینے والا سلامتی والا اسلام ۔ 🥹 ہائے کاش ایسا نہ ہوتا ہم مسلمان ایک ہوتے۔ فرقے سے زیادہ آپ کی عملی زندگی کی بات کرتے وہ زندگی جس پہ صحابہ نے عمل کیا تو جہاں گئے اس روشی کی وجہ سے لوگوں کے دلوں تک اتر گئے کیوں کہ انکی زندگی میں آپ کی جھلک تھی۔ لوگ ان میں آپ کو دیکھا کرتے تھے۔ لیکن آج ایسا کیوں نہیں ؟🥹 *آپ* نے جس مومن کا کہا تھا قمر اسکو کہاں تلاش کرے۔ آپ کا *قمر* تو فرقوں میں ہی الج کر رہ گیا ہے۔

ہائے۔

آئے عُشّاق، گئے وعدۂ فردا لے کر

اب اُنھیں ڈھُونڈ چراغِ رُخِ زیبا لے کر
*حضور* 🥺 کوئی ایسے لوگ بھیجیں نا جو آپ کی بات کریں *آپ* کی سنت کی بات کریں آپ کیسے *رحمت اللعالمین* تھے۔ تا کہ میں بھی یہ بتا سکو ں میرے پیارے *نبی* کا دین ایسا تھا آپ ایسے تھے۔
حضور میں تو بندہ نا چیز ہوں میں تو *اقبال* کے اس شعر کی طرح ہوں۔

نہ شیخِ شہر، نہ شاعر، نہ خرقہ پوش *اقبال*
فقیر راہ نشین است و دل غنی دارد

*اقبال* نہ شیخِ شہر ہے، نہ شاعر اور نہ ہی خرقہ پوش صوفی وہ تو راستے میں بیٹھنے والا فقیر ہے لیکن دل غنی رکھتا ہے

*حضور* کچھ ایسا ہو جائے کہ ہم سمیت پوری دنیا کو پتا چل جائے کے عرب کا چاند کیسا تھا؟ *حضور* اپنے مومن بندے واپس بہجیں آپ کی امت کو ہر جگہ مار پڑ رہی ہے فلسطین،کشمیر،شام،انڈیا، اور بہت سی جگہ ہیں جہاں وہ لوگ ظلم کر رہے ہیں جو کے تاریخی اعتبار سے ہمارے غلام تھے۔ *حضور* ہم بہت گنہگار ہیں ہم سے بہت غلطیاں ہوئیں ہیں ہم بہت شرمندہ ہیں براہ کرم ہمارے لیے ہدایات کی دعا کریں۔

اپنا تبصرہ لکھیں