موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ کی حکمت عملی: پاکستان کی قومی سلامتی کا تحفظ

سنٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز لاہور میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ کی حکمت عملی: پاکستان کی قومی سلامتی کا تحفظ تھا۔ اس تقریب کے دوران عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے پاکستان پر ایسے منفی اثرات کا جائزہ لیا گیا جو کہ ریاستی تحفظ اور سماجی ہم آہنگی کے لئے مستقبل میں خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔

اس سیمینار کا آغاز ادارے سے وابستہ سینئر ریسرچر امیر عبداللہ خان کی گفتگو سے ہوا جنہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے پاکستان کی قومی سلامتی پر اثرات کے حوالے سے روشنی ڈالی۔ ان کے بعد علی توقیر شیخ جو کہ لاس اینڈ ڈیمج فنڈ بورڈ کے رکن اور عالمی بنک سے وابستہ مشیر ہیں، نے کلیدی خطاب کیا جس میں انہوں نے ماحولیاتی تغیرات سے نبرد آزما ہونے کے لئے بنائی جانے والی حکمت عملیوں کا جائزہ لیا اور ان حکمت عملیوں کو عالمی سطح سے لے کر مقامی سطح تک متعلقہ بنانے کے عمل کے لئے اپنی سفارشات پیش کیں۔ ان کے بعد ماحولیات کے شعبے سے وابستہ وکیل احمد رافع نے خطاب کیا انہوں نے اپنے خطاب میں پاکستان میں طرز حکمرانی کے ان چیلنجر کا جائزہ لیا جو کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات کو بڑھاوا دینے میں کار فرما ہوتے ہیں۔ اس سمینار کی آخری مقررہ محترمہ سارا حیات تھیں۔ جو کہ ماحولیاتی قوانین اور اس سے متعلقہ پالیسی ایکسپرٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بدلتے ہوئے ماحولیاتی نظام کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا اور اس مسئلے سے وابستہ خطرات پہ قابو پا کر ہی پاکستان کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

اپنے اختتامی کلمات کے دوران سنٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز لاہور کے سربراہ ریٹائرڈ ائیر مارشل عاصم سلیمان نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کا عالمی ماحولیاتی آلودگی کے پھیلاؤ میں حصہ بہت کم ہے لیکن بدقسمتی سے ہماراملک ماحولیاتی آلودگی کے نقصانات کا سامنا کرنے والے ممالک میں نمایاں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بحران محض قدرتی آفات لانے تک محدود نہیں رہتا بلکہ اس کے نتیجے میں ملکی معیشت کمزور ہوتی ہے اور ملک میں سیاسی استحکام اور سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچتا ہے۔ علاقائی تنازعات میں شدت اس کے علاوہ ہے۔ سربراہ ادارہ نے عالمی ماحولیاتی آلودگی کے خطرے سے نمٹنے کے پاکستانی اقدامات کو سراہا تاہم انہوں نے اس بات پہ زور دیا کہ یہ ایک مشترکہ عالمی مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لئے بڑی سطح کے عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔

اس سیمینار میں اہم نوعیت کے کلیدی نکات پہ بات ہوئی۔ مقررین نے بیان کیا کہ کس طرح ماضی کی حکومتوں کے ادوار میں بدانتظامیوں کے سبب ماحولیاتی خطرات کی شدت میں اضافہ دیکھا گیا۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی ماحولیاتی آلودگی کے مضر اثرات سے بچاؤ کے لئے مقامی، صوبائی اور وفاق کی سطح پہ ایک ایسی حکمت عملی تجویز دی جائے جس میں سبھی متعلقہ اسٹیک ہولڈر شامل ہوں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق علمی میدان میں موجود خلا کو ختم کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ مسئلہ ایک ہنگامی مسئلہ ہے جس پہ فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس مد میں عالمی فنانس کی جلد فراہمی بہت ضروری ہے۔ سیمینار اس متفقہ قرارداد پہ اختتام پذیر ہوا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لئے ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے فی الفور ہنگامی اقدامات جلد از جلد لئے جائیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ کی حکمت عملی: پاکستان کی قومی سلامتی کا تحفظ“ ایک

اپنا تبصرہ لکھیں