امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ76برسوں سے دائروں میں سفر جاری ہے،عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہوچکا۔ان کے جذبات اور احساسات کو راستہ نہ دیا گیا تو خطرہ ہے ہمیں بحیثیت مجموعی کوئی اور سانحہ دیکھنے کو ملے۔پورے اخلاص سے مقتدر حلقوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ غیر جانبدار ہوکر حلف کی پاسداری کریں گے تو ملک مضبوط ہوگا اور اگر ماضی کی سوچ سے نہ نکلے تو اس کا نقصان قوم کو جغرافیہ، نظریہ اور معیشت کے نقصان کی صورت میں اٹھانا پڑسکتا ہے۔
بلوچستان آتش فشاں بن گیا ہے۔بندوق کے ساتھ عوام کو دبایا نہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا ساری دنیا میں الیکشن کے بعد سلیکشن، پاکستان واحد ملک ہے جہاں انتخابات سے قبل ہی سلیکشن کرلی جاتی ہے، عوامی رائے کوقبول نہیں کرنا تو الیکشن کے نام پر مذاق کی کیا ضرورت ہے؟
سوموار کے روزاسلام آباد میں ”جمہوریت بچاؤ کانفرنس“ کی صدارت کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ الیکشن دھاندلی کے بعد جعلی حکومت بنابھی دیں تو اسے دنیا قبول کرے گی نہ اس سے معیشت ٹھیک ہوگی۔جماعت اسلامی کا مینڈیٹ چرایا گیا۔ہم اپنے حق کے ساتھ یہ مطالبہ بھی کررہے ہیں کہ ہرحق دار کو اس کا حق دیا جائے، پوری قوم کا اتفاق ہے کہ فارم 45کے مطابق الیکشن نتائج مرتب کیے جائیں۔
الیکشن کمشنر شفاف الیکشن نہ کرانے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوں۔دھاندلی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ آزاد عدالتی کمیشن تشکیل دے، کمیشن میں سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہو، آئین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری۔ جمہوریت بچانے کے لیے قومی ڈائیلاگ اور حقیقی میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے، ضروری ہے کہ مضبوط جمہوریت کے لیے متناسب نمائندگی کا اصول اپنایا جائے۔