سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میں 11 افسران کی گریڈ 19 سے گریڈ 20 میں غیر قانونی ترقی

محکمہ محنت کا ذیلی ادارہ سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن گزشتہ کئی سالوں سے کرپشن اور اقرا باپروی کے حوالے سے مسلسل خبروں میں ہے۔ اور اس وقت بھی محمکہ اینٹی کرپشن سندھ اور نیب اربوں روپوں کی کرپشن کے معاملات کی انکوائری کررہا ہے۔

گذشتہ دنوں کمشنر سوشل سیکورٹی جناب سلیم رضا کھوڑو کی منظوری سے 19 فروری 2024 کو ایک عجیب لیٹر جاری ہوا یے۔ جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ گذشتہ سال 31 جولائی 2023 کو ایک ڈیپارٹمنٹل پرموشن کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں ان گیارہ افسران کو گریڈ 19 سے گریڈ 20 میں ترقی دی گئی ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ ڈیپارٹمنٹل پرموشن کمیٹی کی میٹنگ تو سات ماہ قبل ہوئی تھی لیکن اس کا آرڈر فروری 2024 میں جاری کیا گیا اور اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔

جن افسران کو غیر قانونی طور پر گریڈ 20 میں ترقی دی گئی ہے وہ سنیارٹی و میرٹ پر بھی پورا نہیں اترتے ہیں۔ سنیارٹی کو بلکل نظر انداز کرتے ہوئے من پسند افسران کو ترقی دی گئی ہے ان افسران کی اکثریت کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن سندھ اور نیب باقاعدہ انکوائری بھی کررہا ہے اطلاعات ہیں کہ موجودہ گورننگ باڈی کے ممبران جو 3 اگست 2024 سے ممبر گورننگ باڈی سیسی ہیں ان کے بجائے گذشتہ گورننگ باڈی کے ریٹائرڈ ممبران سے غیر قانونی طور پر پرانی تاریخوں میں دستخط کروائے گئے۔ غیر قانونی پرموشن حاصل کرنے والوں میں ڈاکٹر غلام مصطفیٰ ابڑو، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن سمیت کئی ایسے افسران بھی شامل ہیں جن کو جون 2023 میں گریڈ 19 میں ترقی ملی تھی اور صرف ایک ماہ بعد یعنی جولائی 2023 میں انھیں دوبارہ DPC کے نام پر گریڈ 20 میں ترقی دیدی گئی ہے۔

اس ہی طرح ادارے کے انتہائی جونیئر افسران ظفر قائم خانی، ممتاز علی شیخ، محمد اکرم شیخ و دیگر افسران کو بھی ترقی دی گئی جو سیسی کی اپنی سنیارٹی لسٹ کے مطابق بہت جونیئر افسران ہیں۔ سنیارٹی لسٹ کے ساتھ سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی کے سروس رولز 2023 کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ہے اس پرموشن لیٹر کو وائس کمشنر سیسی صفدر حسین رضوی نے اپنے دستخطوں سے جاری کیا گیا ہے۔ مبینہ طور پر اطلاعات ہیں اس غیر قانونی پرموشن میں کچھ افسران بالا نے بھاری نذرانے وصول کئے ہیں۔ سیسی کے ملازمین نے
نگراں وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی سیکرٹری محنت شارق علی اور ممبران گورننگ باڈی سے اپیل کی ہےاس اسکینڈل کی فوری اور شفاف انکوائری کراٸی جاٸے تا کہ اس طرح کی غیر قانونی کام کرنے والے افسران کی گرفت ہوسکے۔

اپنا تبصرہ لکھیں