آصف زرداری صدر پاکستان کے لیے پیپلز پارٹی کے امیدوار ہوں گے بلاول

پالستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ صدرِ مملکت کے عہدے کے لیے ہونے والے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار صدر پی پی پی پی آصف علی زرداری ہوں گے، کیونکہ صرف وہ ہی ملک میں لگی آگ کو بجھا کر وفاق اور جمہوریت کو بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی حالیہ انتخابات میں دھاندلی کا نشانہ بنایا گیا، جس کے خلاف متعلقہ فورمز سے رجوع کیا جائے گا، لیکن ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جائے گا کہ جس سے معاشرہ تقسیم ہو، اور وفاق و جمہوریت کو نقصان پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ 1977ع کے انتخابات میں قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی کامیابی کے بعد بھی آج کی طرح دھاندلی کا شور اٹھا تھا، جس کے بعد عوام کو 11 سالوں کے لیے آمریت کو بھگتنا پڑا تھا۔

حالیہ الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے پر عوام سے اظہار تشکر کے سلسلے میں ٹھٹہ میں منعقد جشنِ کامیابی سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے عام انتخابات میں ساتھ دینے پر پاکستان بھر کی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ چاروں صوبوں کی زنجیر شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مرکز میں وزارتیں نہیں لے گی، بلکہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ وفاقی حکومت عوامی مسائل حل کرے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو ہمارے پاس آئے ہیں، ہم ان کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ ہم اپنا نہیں بلکہ عوام کا فائدہ لیں گے۔

انہوں نےکہا کہ الیکشن کے بعد اس پاور شیئرنگ فارمولہ کو مسترد کردیا جس کے تحت نئی اسمبلی کے ٹرم کے آخری دو سالوں میں انہیں وزیراعظم بنانے کی پیش کش دی گئی تھی۔ مجھے کہا گیا کہ پہلے3 سال ہمیں دے دیں، باقی 2سال آپ وزیراعظم بن جائیں، میں نے منع کردیا کہ میں اس طرح وزیراعظم نہیں بنوں گا۔ میں آپ لوگوں کی آواز بن کر قومی اسمبلی میں بیٹھوں گا۔ میں الیکشن اس لیے نہیں لڑا تھا کہ اسلام آباد کی کرسی پر بیٹھوں، (بلکہ) میں الیکشن پاکستان کے عوام کے لیے لڑا تھا۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ حالیہ الیکشن کچھ اس طرح ہوئے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں۔ ملک میں تین طرح کی سیاسی جماعتیں ہیں، کچھ جماعتیں جو دھاندلی کے بغیر نہیں جیت سکتیں، وہ بھی احتجاج کررہی ہیں۔ کچھ جماعتیں ایسی ہیں جو دھاندلی کے باوجود بھی نہیں جیتیں، اور وہ بھی احتجاج کررہے ہیں۔ تیسری جماعت وہ ہے جو دھاندلی نہ کرنے کے باوجود جیت جاتی ہے اور وہ آپ (عوام) کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج فارم 45 کا شور مچا ہوا ہے۔ ایسے بھی فارم-45 ہیں، جن پر پی پی امیدوار جیت چکا ہے مگر اعلان دوسرے امیدوار کا ہوا ہے۔ ایک فارم-45 کا نتیجہ ایسا بھی ہے جہاں جیالا جیتا ہے مگر آزاد کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی امیدواروں کی تمام شکایات کو جمع کرکے متعلقہ قانونی پلیٹ فارم سے رجوع کیا جائے گا، اور اگر قانونی پلیٹ فارم پر انصاف نہ ملا تو پھر عوام کے پاس جائیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اِس وقت ملک اور عوام کو مشکل وقت کا سامنا ہے۔ ایک طرف ملک سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے، تو دوسری جانب معاشرے کو تقسیم کردیا گیا ہے۔ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور غربت بھی تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ تمام جماعتیں ذاتی مفادات کے بجائے عوام کے مفاد کا سوچیں۔ باقی سیاستدان جو مجھ سے عمر میں بڑے ہیں، وہ صرف اپنے بارے میں سوچتے ہیں، جس کا نقصان وفاق، جمہوریت اور عوام کا ہو رہا ہے۔ پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جو آج کل الزامات لگا رہے ہیں ، میں ان سے کہتا ہوں کہ میری بھی شکاتیں ہیں، آئیں ہم بیٹھ کر ان کو دور کریں۔ آج بھی ایسے سیاستدان ہیں جو صرف آمریت کے دور میں ہی جیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن والے دن مخالفین نے دھاندلی کی کوئی شکایت نہیں کی، لیکن تین چار دن بعد ان کو یاد آیا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ اپنے آپ کو مولانا کہنے والے کا ڈھٹائی سے جھوٹ بولنا ایک مذاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر صاحب کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ آپ مجھے بتائیں کہاں دھاندلی ہوئی؟ حقائق یہ ہیں کہ ہم نے آپ کو دو سے تین بار شکست دلوائی ہے ۔ صوبہ سندھ میں پیر صاحب ایک بھی الیکشن نہیں جیتے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیر صاحب اور مولانا صاحب فارم 45 لے کر آئیں اور ثابت کریں کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ انہوں نے چیلینج کرتے ہوئے کہا کہ میں دو نشستوں سے الیکشن جیتا ہوں، جن میں سے ایک نشست میں خالی کردوں گا۔ آئیں اور میرے امیدوار کا اس نشست پر پھر مقابلہ کریں۔ دیکھتے ہیں کہ آپ کی اوقات کیا ہے ۔ یہ اپنے بڑے بڑے جلسے جلسے دیکھ کر سمجھتے ہیں کہ الیکشن جیت جائیں گے ۔ جلسے اور الیکشن میں بڑا فرق ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک بار پھر پاکستان کو بچانے کا وقت آگیا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی وہ واحد جماعت ہے جو عوام کی دعا اور ساتھ کی وجہ سے تمام سازشوں کو ناکام کرے گی۔ تمام قوتوں اور سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ اپنے لیے نہیں بلکہ عوام کا سوچیں۔ اگر معاشرے میں نفرت ، فرقہ ورانہ اور تقسیم کی سیاست ہوگی تو وفاق کو خطرہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق اور جمہوریت کو خطرہ ہوا تو میں کارکنوں کو باہر نکلنے کی کال دوں گا اور اگر میں نے کال دی تو عوام کو شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ادوار کی طرح نکلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کارکن بھی ہمارے شہید ہوئے اور دھاندلی کا الزام بھی ہم پر لگایا گیا- حملے ہم پر ہوتے ہیں، اور دھاندلی کے جھوٹے الزامات بھی ہم پر ہی لگائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے صوبوں کا علم نہیں تاہم سندھ میں فارم 45 پر کھڑی حکومت بنے گی۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم نے خان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ جمہوریت کو مضبوط کرو، لیکن آج بھی اس کی جماعت غیر سنجیدہ ہے اور کہتے ہیں کہ وہ الیکشن جیت چکے ہیں، لیکن پیپلزپارٹی کے بغیر حکومت نہیں بنا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ 18 ماہ کی اتحادی حکومت میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وعدے پورے نہیں ہوئے۔

اپنا تبصرہ لکھیں