وزیراعلی بلوچستان تمام منتخب 11 ارکان اسیمبلی میں سے کوئی بھی ہوسکتا ہے -سرفراز بگٹی

پیپلز پارٹی کے راہنما میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کا وزیراعلی پارٹی کے تمام 11 ارکان میں سے کوئی ایک ہوگا۔میرے اور ثنا اللہ زہری کے مابین وزارت اعلی کے لیے کوئی مسابقت نہیں ہے۔کیونکہ وزیراعلی نامزدگی کا فیصلہ پارٹی کی مرکزی قیادت نے کرنا ہے۔وزیراعلی 2 میں سے ایک نہیں بلکہ 11 میں سے ایک ہو کا۔ہماری پارٹی کا ہر رکن اسمبلی وزیراعلی کے عہدے کے لیے اہلیت رکھتا ہے۔اور مرکزی قیادت پارٹی کے تمام 11 منتخب اراکین کے ناموں پر غور کر رہی ہے۔جبکہ مرکزی قیادت کا فیصلہ ہم سب کے لے قابل قبول ہو گا۔

اتوار کےروز پیپلز پارٹی کے صوبائی ترجمان سربلند خان، رکن قومی اسمبلی ملک شاہ گورگیج اراکین صوبائی اسمبلی سرفراز بگٹی، ظہور بلیدی، عبیداللہ خان، صمد خان گورگیج، میراصغر رند اور دیگر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس منعقد کی۔زرائع ابلاغ سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا پیپلز پارٹی وفاق کی جماعت ہے اورچاروں صوبوں کی نمائندگی کرتی ہے۔اسی لیے ماضی کی طرح حالیہ انتخابات میں بھی چاروں صوبوں میں پارٹی کو نمائندگی ملی ہے۔ہمیں بلوچستان میں انتخابی نتائج پر تحفظات ہیں مگر ہم پاکستان کے مفاد کے لیے سرکوں پراحتجاج کی بجائے اسمبلیوں میں جائیں گے۔

سرفراز بگٹی نے کہا ہم دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر صوبے میں حکومت قائم کریں گے۔ صوبے سے نومنتخب تمام آزاد اراکین اسمبلی کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کے لیۓ ہم رابطے میں ہیں۔آزاد اراکین کے ساتھ سابق در آصف زرداری اور پارٹی کے مذاکرات جاری ہیں۔

انہوں نے کہا انتخابات سے سیکورٹی اداروں کا کوئی تغمعلق نہیں۔آئین ہر شہری کو احتجاج کاحق دیتا ہے۔ ہم بھی الیکشن نتائج کے خلاف عدالتوں سے رجوع کر رہے ہیں۔سڑکوں پر احتجاج نہیں کر رہے۔بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں بلاول زرداری نے بھٹو کا نام لےکر انتخابی مہم کی۔منفی پروپیگنڈا کرنے سے یاسڑکین بند کر کے مقاصد حاصل نہیں کر سکیں گے۔

پیپلز پارٹی بلوچستان کے ترجمان سربلند خان نے کہا بلوچستان میں پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری کے خطاب سے متاثر ہو کر عوام نے پارٹی کوووٹ دیا۔ہم اتحادیوں کے ہمراہ حکومت بنائیں گے۔ بلوچستان میں بی این پی، اختر مینگل، ہزارہ اور دیگر نے شکست پر احتجاج کے لیے اتحاد بنایا ہے۔وہ انتخابی نتائج کے حوالے سے پیپلز پارٹی پرالزام تراشی کرتے ہیں اور انہوں نےریاستی اداروں پر بھی تنقید کی ہے۔اختر مینگل کی سابقہ اتحادی حکومت میں بدعنوانی کے باعث ان کو شکست ہوئی۔مینگل صاحب اپنے سابقہ اتحادیوں سے انتخابات میں ہارے ہیں جبکہ احتجاج کےلیے انہوں نے پیپلز پارٹی کو نشانہ بنا لیا ہے۔

راہنما پیپلز پارٹی ظہور بلیدی نے کہا کہ بلاول زرداری اور آصف زرداری نے بلوچستان میں بھرپور الیکشن مہم چلائی ہے۔وہ بھٹو کا نظریہ لے کر دور دراز بلوچستان میں پہنجے جس کے مثبت نتائج آئے ہیں۔انتخابی نتائج مرتب کرنے اور انتخابات کے انعقاد کی ذمہ داری سول انتظامیہ کی تھی۔صوبے میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی اداروں کا انتخابات کے انعقاد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔شکست خوردہ جماعتوں کے راہنماوں کا ریاستی اداروں کو مورد الزم ٹھہرانا قابل قبول نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں