وفاقی حکومت کی ڈرائیونگ سیٹ پر ن لیگ ہو گی ہم سوار نہیں ہو رہے کنڈی

پاکستان پیپلزپارٹی کے راہنماؤں فیصل کریم کنڈی اور ندیم افضل چن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل اسلام آباد میں بہت بڑی سیاسی تبدیلی دیکھنے کو ملی۔پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمن کو ملا ہے۔ماضی میں پی ٹی آئی اور جے یوآئی کی قیادت ایک دوسرے پر کیا کیا الزامات نہیں لگائے اور القابات لگاتے رہے ہیں۔ملاپ کے بعد پی ٹی آئی کارکنان مولانا آرہا ہے جبکہ جے یو آئی کارکنان نک دا کوکا پر بھنگڑے ڈالیں گے۔

مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم کے سربراہ تھے۔جب مولانافضل الرحمن نے فرمائشی دھرنا دیا پھر کس کے کہنے پر واپس گئے۔مولانا پی ڈی ایم کے سربراہ کے طور پر عدم اعتماد کا حصہ نہ بنتے۔پی ڈی ایم حکومت کا سب سے زیادہ فائدہ مولانا صاحب نے اٹھایا۔جے یو آئی نے وزارتوں کے مزے لیےاور ڈپٹی سپیکر کے عہدے سمیٹے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا مولانا ہارے خیبرپختونخواہ میں ہیں احتجاج سندھ میں کر رہے ہیں۔جن سے انتخاب میں ہارے ان کے ساتھ ملاپ کر رہے ہیں۔

کنڈی نے کہا انہوں نے کہا ہمیں بتایا گیا کہ نو مئی کے واقعات ملک دشمنی کے مترادف ہیں۔آج نو مئی میں ملوث افراد وزیراعظم اور وزراء اعلی دیگر عہدوں کے امیدوار ہیں۔پیپلز پارٹی نے ملک اور جمہوریت کی خاطر ن لیگ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیامگر حکومت میں شامل نہیں ہو رہے۔بلوچستان میں پیپلزپارٹی کی اکثریت ہے ہمیں امید ہے اتحادی جماعتیں ہمارا ساتھ دیں گی اور جیالا وزیر اعلی بنے گا۔

عدم اعتماد کے وقت پرجنرل فیض کور کمانڈر پشاورتھے۔جبکہ ہم پی ڈی ایم میں شامل نہیں تھے۔خیبر پخون خواہ میں جے یو آئی کا صفایا ہو گیا۔ہے۔مولانا الیکشن ہارنے کے بعد اسلحہ اٹھانے کی بات کر رہے ہیں۔ہمارے ساتھ متعدد مرتبہ ایسا ہوا ہم نے بندوق کی بات نہیں کی۔اب پیمرا عمران خان کی مولانا کے بارے میں تقریروں کو ٹی وی پر نشر کرنے کی اجازت دے۔

کنڈی نے کہا ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہے اس لیے ہم ن لیگ کو وزیراعظم کا ووٹ دیں گے۔اگرایسا نہ کریں تو دوبارہ انتخابات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔ ہم آئنی عہدوں پر انتخاب میں حصہ لیں گے۔بلوچستان ہمارا مینڈیٹ ہے۔وزرااعلی اور دیگر آئنی عہدوں پر نامزدگی کا اعلان بلاول زرداری کریں گے۔
جمہوریت آگے لے کر جائیں گے انتخابات کے بعد میدان ٹھنڈا ہونا چاہیے۔

پیپلزپارٹی راہنما ندیم افضل چن نے زرائع ابلاغ سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔مولانا صاحب روتے کسی اور کو ہیں اور نام بھائیوں کا لیتے ہیں۔پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ کہا سیاست میں شائستگی رہنی چاہیے۔سیاست میں اختلاف ہوتے رہتے ہیں۔حالیہ انتخابات کو کسی نے صاف شفاف نہیں مانا ہے۔ملکی تاریخ میں آج تک صاف شفاف انتخابات نہیں ہوئے۔سیاسی جماعتوں کو موجودہ صورتحال میں مل کر بیٹھنا ہو گا۔پیپلز پارٹی کی سی ای سی نے فیصلہ کیا کہ ہم کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ہماری ن لیگ کی کمیٹی سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے.

کسی کو ڈیزل کہنا اور پھر اکٹھے ہو جانا پی پی کے نظریات کی جیت ہے کہ پیپلز پارٹی سیاست میں شائستگی کے علمبردار ہیں۔پپلز پارٹی پر پنجاب میں ڈاکہ پڑا مگر احتجاج کے لیے سڑکیں بند کرنا غیر جمہوری ہےہم نے کہا تھاالیکشن سے استحکام ہو کا سلیکشن سے عدم استحکام ہو گا۔

عوام کا 45 فارم سے کھانا نہیں پکنا عوام کا مسلہ ہے۔انتخابات میں دھاندلی کے خلاف ہم قانونی جنگ لڑیں گے مگر عوام کے بنیادی مسائل کو نظرانداز نہیں کیا جاۓ۔

اپنا تبصرہ لکھیں