سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS)، اسلام آباد نے ‘ جنوبی ایشیا میں جنگ کے کردار پر نئی ٹیکنالوجیز کے اثرات’ کے موضوع پر ایک سیمینار

سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS)، اسلام آباد نے ‘ جنوبی ایشیا میں جنگ کے کردار پر نئی ٹیکنالوجیز کے اثرات’ کے موضوع پر ایک سیمینار منعقد کیا۔ اس تقریب میں دفاع، ٹیکنالوجی اور تعلیمی شعبوں کے ممتاز ماہرین نے شرکت کی۔

کیس اسلام آباد کے سینئر ڈائریکٹر ائیر مارشل فاروق حبیب (ریٹائرڈ) نے بطور ماڈریٹر سیمینار کا اغاز کرتے ہوئے دفاعی ضرورت کے لیے ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تناظر میں پاکستان کے دفاعی شعبے کو اپنی برتری قائم رکھنے کے لیے ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے سابق صدر لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض (ریٹائرڈ) نے اپنے کی نوٹ خطاب میں جنگ کے کردار پر تکنیکی ترقی کے گہرے اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خلاء، سائبر اور ارٹیفیشل انٹیلیجنس جیسے شعبوں میں انے والی بڑی تبدیلیوں سے ہم اہنگ ہونے کی ضرورت پر زور دیا ۔ جنرل ریاض نے روایتی جنگی حکمت عملیوں کی اہمیت پر زور دیا تاکہ نئی ٹیکنالوجیز کے اثرات کو پوری طرح روایتی جنگی حکمت عملیوں میں شامل کیا جا سکے ۔

اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ماہرجناب فواد ظہیر، نے بیان کیا کہ فضائی طاقت میں نئی ٹیکنالوجیز مثلا کوانٹم کمپیوٹنگ، اور مشین لرننگ کے اضافے سے ایک انقلاب برپا ہوا ہے۔ انہوں نے دفاعی مقاصد کے لیے تکنیکی ترقی کو بروئے کار لانے کے لیے مضبوط سویلین ملٹری تعاون پر زور دیا۔ جناب ظہیر نے ملکی معاشی مشکلات کے پیش نظر، پاکستان کی بنیادی دفاعی ضروریات کے مطابق ٹیکنالوجیز میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری کی بھی بھرپور وکالت کی۔

پروفیسر ڈاکٹر یاسر ایاز، نیشنل سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس (NCAI) کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر یاسر ایازنے کہا کہ ارٹیفیشل انٹیلیجنس کی امد سے دفاع کے شعبے میں گن پاؤڈر اور ایٹمی طاقت کے بعد تیسرا بڑا انقلاب رونما ہوا ہے۔ انہوں نے ارٹیفیشل انٹیلیجنس کی ٹیکنالوجی میں خود انصاری کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ملک کو دفاعی اور تکنیکی خود مختاری حاصل ہو سکے۔

جناب خواجہ محمد علی، سائبر سیکیورٹی، ڈیٹا پرائیویسی، اور ڈیجیٹل فرانزک ماہر، نے جدید تنازعات میں سائبر آپریشنز کے اہم کردار کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک قومی سائبر سیکیورٹی اتھارٹی کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔ اسی تناظر میں انہوں نے وسیع تربیتی اور آگاہی پروگرام؛ سائبر ڈپلومیسی؛ اور سائبر سیکیورٹی کے حل میں قومی ترقی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

سینئر صحافی اور کالم نگار جناب ضرار کھوڑو نے جدید تکنیکی جنگ کے تناظر میں بیانیہ کی تشکیل کی اہمیت پر گفتگو کی۔ تاہم انہوں نے ٹیکنالوجی کی ضرورت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بیانیہ کی تشکیل کے لیے زیادہ اہمیت سچائی اور سوشل میڈیا کے صحیح استعمال کی ہے۔

کیس اسلام آباد کے صدر، ایئر مارشل فرحت حسین خان (ریٹائرڈ) نے اپنے اختتامی کلمات میں، جدید جنگ میں فرسٹ شاٹ کی صلاحیت کی اہمیت اور اس سے منسلک ٹیکنالوجیز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ایک ایسی حکمت عملی پر زور دیا جو ملکی ٹیکنالوجی کی ترقی میں معاونت کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ پاکستان کا دفاعی شعبہ جدید ضروریات کے ہم اہنگ ہے۔

سیمینار میں مسلح افواج کے ریٹائرڈ افسران، پالیسی سازوں، محققین، طلباء، اور صحافیوں سمیت متعدد افراد نے شرکت کی اور سوال و جواب کے انٹریکٹو سیشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں