ملٹی نیشنل کمپنیاں پہلے ہمیں بیماریاں بانٹتی ہیں اور پھر ان کی دوائیوں کے نام پر ہمیں لوٹتی ہیں ۔ ثناہ اللہ گھمن

راولپنڈی۔ غیر صحت بخش غذا دل، زیابیطس، گردوں سمیت کئی بیماریوں کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ ہمارے ہاں ان مضر صحت کھانوں کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں ہمیں زہنی غلام بنا کر پہلے ان کے زریعے ہمیں بیمار کرتی ہیں اور پھر ان بیماریوں کی دواوں کی مد میں ہمیں لوٹتی ہیں۔ ریوینیو لے کر باہر چلی جاتی ہیں اور ہمیں مرنے کے لیے چھوڑ جاتی ہیں اپنی نوجوان نسل اور بچوں کو جو اس ملک کا مستقبل ہیں بچانے کے لیے انہیں میٹھے مشروبات اور الٹرا پراسیسڈ فوڈز سے دور رکھنا ہو گا۔ ان کھانوں میں چینی، نمک اور ٹرانس فیٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ میٹھے مشروبات کے ایک چھوٹے گلاس می ں 7 سے 8 چمچ چینی ہوتی ہے۔ والدین اور اساتذہ کی زمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ان مضر صحت کھانوں سے دور رکھیں۔ حکومت پاکستان سے ہماری درخواست ہے کہ وہ میٹھے مشروبات اور الٹرا پراسیسڈ فوڈز پر ٹیکس میں اضافہ کرے جو ایک ثابت شدہ پالیسی ایکشن ہے۔ اس سے نہ صرف بیماریوں میں کمی آئے گی بلکہ حکومت کو اضافی ریوینیو بھی ملے گا جسے صحت کے پروگراموں کے لیے مختص کیا جانا چاہیے۔ یہ بات پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے سیکریٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن نے عائشہ لاثانی سکول میں والدین، اساتذہ اور بچوں کے ساتھ مضر صحت خوراک اور ہماری نوجوان نسل کے موضوع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اپنا تبصرہ لکھیں